Skip to main content

Anemia-relieving foods

 

What to eat in case of low blood pressure?

 بلڈ پریشر کم ہونے کی صورت میں کیا کھائیں؟

بلڈ پریشر کم ہونے کا مطلب دل کا جسم کو تاخیر سے خون سپلائی کرنا ہے، جس سے مختلف بیماریاں جنم لیتی ہیں جیسے سر چکرانا، بے ہوشی اور بے چینی وغیرہ۔
بہت سے لوگ ہائی بلڈ پریشر کو بلڈ پریشر کم ہونے سے زیادہ خطرناک تصور کرتے ہیں، حالانکہ آخر الذکر زیادہ خطرناک ہوتا ہے۔ اس سے دماغ سکتے میں جاسکتا ہے، اسی طرح گردے وغیرہ فیل ہونے اوردل کے دورے کا بھی خطرہ ہوتا ہے۔
بلڈ پریشر کم ہونے کا مطلب دل کا جسم کو تاخیر سے خون سپلائی کرنا ہے، جس سے مختلف بیماریاں جنم لیتی ہیں جیسے سر چکرانا، بے ہوشی اور بے چینی وغیرہ۔ بہت سے لوگ ہائی بلڈ پریشر کو بلڈ پریشر کم ہونے سے زیادہ خطرناک تصور کرتے ہیں، حالانکہ آخر الذکر زیادہ خطرناک ہوتا ہے۔ اس سے دماغ سکتے میں جاسکتا ہے، اسی طرح گردے وغیرہ فیل ہونے اوردل کے دورے کا بھی خطرہ ہوتا ہے۔
واضح رہے کہ بلڈ پریشر کم ہونے کی صورت میں اسے آسان علاج کے ذریعے درست کیا جاسکتا ہے۔
بلڈ پریشر کم ہونے کی صورت میں درجہ دیل احتیاطی تدابیر اختیار کرنا چاہیے۔
نارمل بلڈ پریشرکی شرح 120/80 ملی میٹر/ Hg ہے، اس کی شرح میں اضافہ یا کمی واقع ہوسکتی ہے، لیکن ضرورت سے زیادہ کمی کی صورت میں کسی شخص کو کم بلڈ پریشر کی تشخیص کی جاسکتی ہے۔
بلڈپریشر کم ہونے کی وجوہات
بلڈ پریشر کم ہونے کی متعدد وجوہات ہوتی ہیں: خشکی، پانی کی کمی، غذائی اشیاء میں تبدیلی، کھیل کود، خون کی کمی، تناؤ، کم بلڈ شوگر، خون میں کمی، اور  بعض ادویات کا استعمال۔
 بلڈپریشر کم ہونے کی صورت میں کیا کھایا جائے؟
بلڈپریشر کم ہونے صورت میں جو کھانے اسے قابو کرنے میں مدد دیتے ہیں، وہ یہ ہیں:
 مائع اشیاء کا استعمال :
 خشکی انسانی جسم کے لیے نقصان دہ  ہوتی ہے، یہ خون کے بہاؤ میں رکاؤٹ ہوتی ہے، جس سے بلڈ پریشر کم ہوجاتا ہے۔ اس لیے مائع اشیاء کا کثرت سے استعمال کرنا چاہیے خصوصاً میٹھی اشیاء سے خون اپنے اعتدال پہ آجاتا ہے، اسی طرح ورزش سے بھی یہ بہتر ہوجاتا ہے۔  وٹامن بی 12 سے بھرپور کھانے: ایسی چیزیں جن میں وٹامن بی 12 کی زیادہ مقدار ہو، انہیں کھانا چاہیے۔ کیونکہ اس کی کمی کی وجہ سے بلڈ پریشر کم ہوجاتا ہے۔
 زیتون :
اس کا استعمال جسم اور صحت کے لیے بڑا فائدہ مند ثابت ہوتا ہے، اس میں وٹامن اور آئرن کی خاصی مقدار پائی جاتی ہے۔ یہ بلڈ پریشر کو نارمل کرنے میں معاون ہوتا ہے۔
 لیکورائس :
 اس کے استعمال سے جسم میں موجود رطوبت حرکت میں آجاتی ہے جو بلڈ پریشر کو اعتدل میں لاتی ہے۔
 نمک :
نمک کی تھوڑی مقدار سے  بلڈ پریشر نارمل ہوسکتا ہے یہ اسے بڑھانے میں مدد دیتا ہے۔ اس کی زیادہ مقدار جسم کے لیے خطرناک ہوتی ہے۔ اس کا ایک چمچ  روزانہ مفید ہوسکتا ہے۔
 قہوہ :
اگر اچانک بلڈ پریشر کم ہوجائے تو قہوہ کا ایک کپ مفید ثابت ہوسکتا ہے، یہ بلڈ پریشر کو اپنے اعتدال پر واپس لاسکتا ہے

Anemia-relieving foods

 خون کی کمی دور کرنے والی غذائیں

جسم میں خون کی کمی یا انیمیا درحقیقت جسم میں خون کے سرخ خلیات کی کمی کو کہا جاتا ہے جو آکسیجن کی فراہمی کا کام کرتے ہیں۔ اس مرض میں خون کے صحت مند سرخ خلیات میں ہیمو گلوبن کی کمی ہوجاتی ہے جو جسم کے مختلف حصوں میں آکسیجن پہنچاتے ہیں، ہیموگلوبن وہ جز ہے جو خون کو سرخ رنگ دیتا ہے۔ یعنی جسم کو خون کی کمی سے بچانے کے لیے ضروری ہے کہ ہیموگلوبن کی سطح کو مناسب حد تک برقرار رکھا جاسکے، کیونکہ اس کی کمی شدید تھکاوٹ اور کمزوری کے ساتھ ساتھ اینمیا کا شکار بنا سکتی ہے اور یہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ ہیموگلوبن کی کمی سے بچنے کے لیے آئرن سے بھرپور غذاﺅں کا استعمال بہت ضروری ہے جو کہ ہیموگلوبن کی پیداوار کے ساتھ خون کے سرخ خلیات کے لیے اہم کردار ادا کرنے والا جز ہے۔ یہاں ایسی ہی غذاﺅں کا ذکر ہے جو آپ کو اس مسئلے سے بچانے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے، یا ہیموگلوبن کی کمی کو ان سے پورا کیا جاسکتا ہے۔
 ٹماٹر 🍅
ٹماٹر آئرن سے بھرپور ہونے کے ساتھ ساتھ جسم کو وٹامن سی بھی فراہم کرتے ہیں جو کہ آئرن کے جسم میں جذب ہونے کے عمل کو بہتر بناتا ہے۔
 کشمش
کشمش بھی آئرن سے بھرپور میوہ ہے، جسے آسانی سے دلیہ، دہی یا کسی بھی میٹھی چیز میں شامل کرکے کھایا جاسکتا ہے بلکہ ویسے کھانا بھی منہ کا ذائقہ ہی بہتر کرتا ہے۔ تاہم ذیابیطس کے شکار افراد کو یہ میوہ زیادہ کھانے سے گریز کرنا چاہئے یا ڈاکٹر کے مشورے سے ہی استعمال کریں۔
 خشک خوبانی
خون کی کمی سے بچانے کے لیے ایک اور بہترین میوہ خشک خوبانی ہے جس میں آئرن اور وٹامن سی کے ساتھ ساتھ فائبر بھی موجود ہوتا ہے جو کہ قبض سے بچانے میں مددگار جز ہے۔
 شہتوت
اگر آپ نے کبھی اسے نہیں کھایا تو جان لیں کہ یہ آئرن سے بھرپور پھل ہے جس میں پروٹینز کی مقدار بھی کافی زیادہ ہوتی ہے جو کہ ہیموگلوبن کی سطح بڑھانے میں مدد دیتی ہے۔
 کھجور
کھجور بے وقت کھانے کی لت پر قابو پانے میں مدد دینے والا موثر ذریعہ ہے جبکہ یہ آئرن کی سطح بھی بڑھاتی ہے۔ اس کے حوالے سے بھی ذیابیطس کے مریضوں کو احتیاط کی ضرورت ہے۔
 انار
انار بھی ہیموگلوبن کی سطح بڑھانے میں مددگار پھل ہے جس کی وجہ اس میں وٹامن سی کی موجودگی ہے جو کہ آئرن کی موجودگی کو بڑھاتی ہے۔
 تربوز
تربوز نہ صرف جسم میں پانی کی کمی پوری کرتا ہے بلکہ جسم میں موثر طریقے سے ہیموگلوبن کی سطح بھی بڑھاتا ہے۔
 آلو بخارے
یہ پھل فائبر سے بھرپور ہے جو قبض کا بھی موثر علاج ثابت ہوتا ہے، مگر اس کے ساتھ ساتھ اس میں موجود آئرن ہیموگلوبن کی مقدار کو بڑھانے میں مددگار ہے۔
 کلیجی
کلیجی فائبر، پروٹین، منرلز، وٹامنز اور آئرن سے بھرپور ہوتی ہے، اس کی معتدل مقدار میں استعمال خون کی کمی کو چند دنوں میں پورا کرنے کے لیے کافی ہے، تاہم اسے زیادہ کھانے سے گریز کرنا چاہئے۔
 چنے
ناشتے میں مزیدار تو لگتے ہی ہیں، اس کے ساتھ یہ پروٹین اور آئرن سے بھرپور بھی ہوتے ہیں جو کہ ہیموگلوبن کے لیے بہترین ہے۔
 دالیں
دالیں بھی آئرن سے بھرپور ہوتی ہیں جبکہ ان میں موجود فائبر جسم میں صحت کے لیے نقصان دہ کولیسٹرول لیول کی سطح میں بھی کمی لاکر دل کو تحفظ دیتا ہے۔
 پالک
پالک آئرن سے بھرپور سبزی ہے اور اسے کھانا غذائی اجزاءکو بہت تیزی سے جسم میں ہونے میں مدد دیتا ہے۔

Types of blood diseases Symptoms

خون کی بیماریوں کی اقسام علامات

 بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
السَّلامُ عَلَيْكُم ورَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكاتُهُ
خون زندگی کے لیے ضروری ہے۔اس کے ذریعے جسم کے تمام حصوں کو آکسیجن اور غذا ملتی ہے ۔ ہمارا خون انفیکشن کو ختم کرنے اور زخموں کو بھرنے میں بھی مددگار ثابت ہوتا ہے ۔ اتنے اہم کام سر انجام دینے کی وجہ سے خون ہمارے جسم کا اہم جزو ہے جس میں کسی قسم کی خرابی ہماری صحت پر اثر انداز ہوتی ہے ۔ خون کی اکثر بیماریاں پیدائشی ہوتی ہیں اور وراثت میں ملتی ہیں اور بعض بیماریاں عمر کے کسی بھی حصے میں خون میں پیدا ہوجاتی ہیں ۔ خون میں پیدا ہونے والی بیماریوں کی علامات جاننا بے حد ضروری ہے تاکہ ان کا علاج کر کے فوری طور پر قابو پایا جاسکے۔
 انیمیاء :
خون میں ریڈ سیلز کی کمی کی وجہ سے انیمیاء کی شکایت ہوتی ہے ۔ انیمیاء کئی قسم کا ہوتا ہے ۔ یعنی وٹامن فولیٹ کی کمی ، B12کی کمی اور hemolytic anemiaجس کی وجہ سے bone marrow کی کار کردگی متاثر ہوتی ہے ۔ انیمیاء کی بہت سی علامات ہوتی ہیں جن میں عام طور پر سستی ، غنودگی اور سانس پھولنا شامل ہے۔
 تھیلیسیمیاء :
یہ بیماری موروثی ہوتی ہے ۔ جس میں جسم ابنارمل ہیموگلوبن بناتا ہے ۔ جس کی وجہ سے ریڈ سیلز (جو جسم میں آکسیجن پہنچاتے ہیں ) ختم ہونے لگتے ہیں ۔ اور انیمیاء کا باعث بنتے ہیں۔
 سکل سیل :
یہ بھی موروثی بیماری ہے جو ہیموگلوبن میں خرابی پیدا کرتی ہے اس میں ریڈ سیلز c-shape میں نظر آتے ہیں ۔ یہ سکل سیلز ریڈ سیلز کو کم کرتے رہتے ہیں ۔ اور خون کی نالیوں میں جمع ہوجاتے ہیں جسکی وجہ سے دوران خون میں رکاوٹ پیدا ہوجاتی ہے ۔ جسم میں آکسیجن کی کمی اور خون کی نالیوں میں رکاوٹ کی وجہ سے مریض کو سخت تکلیف اور بیکٹیریل انفیکشن کا سامنہ کرنا پڑتا ہے۔
 ہیموفیلیا :
ہیموفیلیا میں خون میں جمنے کی صلاحیت ختم ہوجاتی ہے ۔ عام طور پر اس میں مریض کو لمبے عرصے تک بلیڈنگ ہوتی رہتی ہے جس سے اعضاء اور ٹشوز کو نقصان پہنچتا ہے ۔ بعض اوقات موت کا بھی باعث بنتی ہے ۔ ہیموفیلیا کے مریضوں میں پروٹین کی کمی واقع ہوجاتی ہے ۔ پروٹین خون کو جمنے میں مدد دیتے ہیں اس لیے ان کی کمی بلیڈنگ کا باعث بنتی ہے۔
 تھروموبو فیلیٹس :
 یہ بیماری ان لوگوں کو ہوتی ہے جو گاڑی یا جہاز میں لمبے عرصے تک سفر کرتے رہیں ۔ ایک ہی پوزیشن میں بیٹھے رہنے سے جسم کے نچلے حصے عام طور پر ٹانگوں میں خون جمنے لگتا ہے۔
 تھروموبو سائٹو فینیا :
اس بیماری میں plateletsخطرناک حدتک کم ہوجاتے ہیں ۔ جس سے بلیڈنگ کا خطرہ بڑھ جاتا ہے ۔ اس بیماری میں بھی خون میں جمنے کی صلاحیت ختم ہوجاتی ہے اور مریض کو بلیڈنگ ہوتی رہتی ہے۔
 لیوکیمیا :
لیوکیمیا (اسے بلڈ کینسر بھی کہا جاتا ہے) میں جسم میں وائٹ سیلز کی پیداوار بہت بڑھ جاتی ہے جو جسم کی قوت مدافعت کو ختم کردیتی ہے۔
 ہیمو کرومیٹسس :
یہ بیماری جسم میں آئرن کی ضرورت سے زیادہ پیداوار کی وجہ سے ہوتی ہے ۔ کیونکہ جسم سے آئرن صرف بلیڈنگ یا اسکن اور intestinal cellکے ختم ہونے کی وجہ سے کم ہوتا ہے ،اس لیے مریض میں زائد آئرن جگر، دل ، لبلبہ ،اور دوسرے اعضاء میں جمع ہونا شروع ہوجاتا ہے ۔ جو شوگر ، جوڑوں کے درد، ہارٹ فیل ، جگر کے کینسر اور خواتین میں وقت سے پہلے ماہواری بند ہونے کا بھی باعث بن سکتی ہے۔
 خون کی بیماریوں کا ہومیوپیتھک علاج .
. فیرم فاس.
. چائنہ
. لیکسس.
 نیٹرم میور.
. ملیفولیم.
. سیونینتھس. تمام ادویات علامات کے مطابق استعمال ہوتی ہیں.
التماسِ دعا
اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وآلِ مُحَمَّدٍ

13 Foods that help reduce high blood pressure

ہائی بلڈ پریشر میں کمی لانے میں مددگار 13 غذائیں
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
السَّلامُ عَلَيْكُم ورَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكاتُهُ
فشار خون یا بلڈ پریشر کو خاموش قاتل بھی کہا جاتا ہے جو آہستہ آہستہ جسم کو مختلف امراض کا شکار کرکے موت کی جانب لے جاتا ہے خاص طور پر اس کے شکار افراد میں شدید غصہ دماغ کو جانے والی شریان کے پھٹنے کا خطرہ بڑھا دیتا ہے جس سے فالج جیسا مرض لاحق ہوسکتا ہے جبکہ ہارٹ اٹیک کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔ اس مرض کے شکار افراد کے لیے غذا بھی خاص ہوتی ہے خاص طور پر نمک سے گریز کیا جاتا ہے تاہم ایسی خوراک کی کمی نہیں جو منہ کا مزہ بھی برقرار رکھتی ہیں اور بلڈپریشر کو بھی قدرتی طور پر متوازن سطح پر رکھتی ہیں۔
ایسی ہی چند غذاﺅں کے بارے میں جاننا آپ کے لیے انتہائی مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔
 سبز پتوں والی سبزیاں
پوٹاشیم گردوں کو پیشاب کے راستے زیادہ نمکیات کے اخراج میں مدد دیتا ہے، جس سے بلڈ پریشر میں کمی آتی ہے، پالک، ساگ یا ایسی ہی دیگر سبزیاں پوٹاشیم سے بھرپور ہوتی ہیں، اس لیے یہ بلڈپریشر میں کمی لانے میں مدد دیتی ہیں۔
 بیریز
بیریز خصوصاً بلیو بیریز میں قدرتی مرکبات فلیونوئڈز سے بھرپور ہوتی ہیں، ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ان مرکبات سے فشار خون کی روک تھام ممکن ہے اور بلڈپریشر میں کمی لانے میں مدد مل سکتی ہے۔ بلیوبیریز اور اسٹرابیریز اس حوالے سے مددگار ثابت ہوسکتی ہیں۔
 چقندر
چقندر میں نائٹرک آکسائیڈ کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے جو خون کی شریانوں کو کشادہ کرنے اور بلڈپریشر میں کمی میں مدد دیتا ہے۔ طبی ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ چقندر کے جوس میں موجود نائٹریٹ 24 گھنٹوں میں بلڈپریشر میں کمی لاتا ہے۔ اگر جوس پسند نہیں تو سلاد کی شکل میں بھی اسے کھایا جاسکتا ہے۔
 اسکم ملک اور دہی
اسکم ملک کیلشیئم کے حصول کا اچھا ذریعہ ہے جس میں چکنائی کی مقدار کم ہوتی ہے، یہ دونوں عناصر بلڈپریشر میں کمی لانے کے لیے اہم ہوتے ہیں، اگر دودھ پسند نہیں تو دہی کا انتخاب بھی کیا جاسکتا ہے، امریکن ہارٹ ایسوسی یاشن کے مطابق جو خواتین دہی کھانے کی عادی ہوتی ہیں ان میں ہائی بلڈپریشر میں مبتلا ہونے کا خطرہ 20 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔
 جو کا دلیہ
جو کا دلیہ فائبر سے بھرپور، کم چکنائی اور نمکیات والی غذا ہے جو بلڈ پریشر میں کمی لانے میں مدد دیتی ہے، ناشتے میں اسے کھانا دن بھر جسم کو توانائی بھی فراہم کرتا ہے۔
 کیلے
پوٹاشیم سے بھرپور غذائیں اس حوالے سے مددگار ہوتی ہیں اور کیلا بھی ایسا ہی ایک پھل ہے، جو ہر موسم میں دستیاب ہوتا ہے اور لگ بھگ ہر ایک کو پسند ہی ہوتا ہے۔
 مچھلی
مچھلی پروٹٰن کے حصول کا اچھا ذریعہ ہے، چربی کی والی مچھلی میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈز کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جو بلڈپریشر، ورم اور ٹرائی گلیسڈر کی سطح میں کمی لاتے ہیں۔
 بیج
بغیر نمک الے بیج پوٹاشیم، میگنیشم اور دیگر منرلز سے بھرپور ہوتے ہیں اور بلڈپریشر میں کمی لاتے ہیں، سورج مکھی، میٹھے کدو کے بیج اس حوالے سے مددگار ثابت ہوسکتے ہیں
 لہسن
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ لہسن جسم میں نائٹرک آکسائیڈ کی سطح میں اضافہ کرکے فشار خون میں کمی لاسکتا ہے، نائٹرک آکسائیڈ سے خون کی شریانیں کشادہ ہوتی ہیں اور بلڈ پریشر کم ہوتا ہے۔
 ڈارک چاکلیٹ
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ڈارک چاکلیٹ کھانے کی عادت دل کی شریانوں سے جڑے امراض کا خطرہ کم کرنے میں مدد دیتی ہے، تحقیق میں عندیہ دیا گیا کہ روزانہ سو گرام ڈارک چاکلیٹ کھانا شریانوں کے امراض بشمول بلڈ پریشر کا خطرہ کم کرسکتا ہے۔
 پستے
پستے بھی بلڈپریشر میں کمی لانے کا ایک اچھا ذریعہ ہے جو خون کی شریانوں کے کھچاﺅ کا امکان کم کرکے بلڈپریشر میں کمی لاتا ہے۔ ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ روزانہ کچھ مقدار میں پستے کھانا بلڈپریشر میں کمی لاسکتا ہے۔
 زیتون کا تیل
زیتون کے تیل میں صحت کے لیے فائدہ مند چکنائی ہوتی ہے، اس کے علاوہ پولی فینولز بھی موجود ہوتے ہیں جو ورم سے لڑنے والے مرکبات ہیں جس سے بلڈپریشر کی سطح میں کمی آسکتی ہے۔
 انار
انار صحت کے لیے بہت فائدہ مند پھل ہے، ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ایک کپ انار کا جوس 4 ہفتوں تک روزانہ پینا مختصر مدت میں بلڈپریشر میں کمی لانے میں مدد دے سکتا ہے
 


 

Comments