Skip to main content

Health Case with Jari Booti

 Welcome To primary care doctor 

Health Case with Jari Booti

پیٹ درد کے 9 مؤثر علاج

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
‏السَّلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ

 سکتا ہے۔ یہ درد پیٹ کے ایک حصے میں بھی ہو سکتا ہے اور پیٹ کے تمام حصے میں بھی۔ عام طور پر لوگوں کو پسلیوں سےلے  کر ناف تک کے حصے میں درد کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ پیٹ کے ساتھ جگر، پھیپھڑے، اور آنتوں سمیت بہت سے اہم جسمانی اعضاء جڑے ہوتے ہیں جو کہ درد کی وجہ سے متاثر ہوتے ہیں۔ بعض اوقات پیٹ کا درد خود بخود ختم ہو جاتا ہے، جب کہ کئی مرتبہ اس درد کی شدت کو کم کرنے کے لیے ادویات استعمال کرنا پڑتی ہیں۔ اس درد کی بہت ساری وجوہات ہو سکتی ہیں، جن میں رانوں اور جگر کی تکلیف، نمونیہ، اور کچھ جِلدی بیماریاں بھی شامل ہیں۔ جب کہ ہارٹ اٹیک بھی پیٹ درد کی وجہ بن سکتا ہے۔اس کے ساتھ ساتھ معدے میں اگر تیزابیت زیادہ بننے لگ جائے تو پھر بھی پیٹ درد کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، نیند کے مسائل، آدھے سر کا درد یا دردِ شقیقہ، یورک ایسڈ کا بڑھا ہوا لیول، قبض، اور کولیسٹرول میں بھی اضافہ بھی پیٹ درد کی وجہ بنتا ہے۔ پیٹ میں ہونے والے درد سے چھٹکارا پانے کے مندرجہ ذیل گھریلو علاج مؤثر ثابت ہو سکتے ہیں۔ 
سیب کا سرکہ
مصالحے دار کھانے، الکوحل کے زیادہ استعمال، اور سگریٹ نوشی کی وجہ سے معدے میں تیزابیت زیادہ مقدار میں بننا شروع ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے پیٹ درد کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ متوازن مقدار میں بننے والی تیزابیت کو ہاضمہ کے لیے نہایت مفید سمجھا جاتا ہے، تاہم اگر تیزابیت زیادہ مقدار میں بننا شروع ہو جائے تو پیٹ درد جیسے مسائل لاحق ہوتے ہیں۔ چوں کہ سیب کا سرکہ بہت سی طبی خصوصیات کا حامل ہے اس لیے یہ معدے میں بننے والی تیزابیت کو متوازن کرتا ہے اور ہاضمہ کے نظام کو بہتر بنا کر پیٹ درد کی شدت کو کم کرتا ہے۔ پیٹ درد لاحق ہونے کی صورت میں ایک چمچ سیب کا سرکہ لے کر ایک کپ پانی میں شامل کر کے پی لیں، اس سے معدے میں بننے والی تیزابیت میں کمی آئی گی اور درد بھی کم ہو گا۔
ورزش
معدے کے درد سے نجات حاصل کرنے کے لیے تھوڑی دیر کے لیے چلنا، سائیکل چلانا، اور یوگا کے ذریعے لمبے لمبے سانس لیے جا سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ لیٹ کر پیٹ کو حرکت دینے سے بھی درد کو کم کیا جا سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ درد کی شدت کو کم کرنے کے لیے مختلف ورزشیں کی جا سکتی ہیں۔ ہو سکتا ہے کہ ورزش کے کسی مخصوص انداز سے آپ کے پیٹ کا درد کم ہو جب کہ باقی انداز مؤثر ثابت نہ ہوں۔
پیٹ کی مالش
 اگر قبض کی وجہ سے معدے کے درد کا سامنا کرنا پڑے پیٹ پر مالش کرنے سے درد کو کم کیا جا سکتا ہے۔ پیٹ کی مالش کو ایک روایتی اور مؤثر علاج سمجھا جاتا ہے اور اسے خاص طور پر بچوں میں درد کو کم کرنے کے لیے فائدہ مند سمجھا جاتا ہے۔اس مالش سے نہ صرف قبض کی شدت کم ہو گی بلکہ پیٹ کا درد بھی کم ہو گا۔ مالش کرنے کے لیے ہاتھوں کی انگلیوں کی مدد سے پیٹ پر کلاک وائز مالش کریں جس سے آنتوں کی صفائی میں بھی مدد ملے گی۔
 کیمو مائل چائے
کیمو مائل کو گلِ بابونہ بھی کہا جاتا ہے اور اس سے بنی ہوئی چائے کو پیٹ درد کا بہترین علاج سمجھا جاتا ہے۔ یہ چائے سوزش کو کم کرنے والی خصوصیات کی حامل ہوتی ہے جس سے معدے کے پٹھے پر سکون ہوتے ہیں اور درد کی شدت میں کمی آتی ہے۔ بہترین نتائج کے لیے سونے سے قبل کیمو مائل چائے استعمال کی جا سکتی ہے۔
 یخنی کا استعمال
مرغی، بکرے، یا گائے کی ہڈیوں سے بنی ہوئی یخنی میں ایسے اجزاء پائے جاتے ہیں جو جسم میں موجود سیلز کی مرمت میں مدد دیتے ہیں اور ان کو نقصان سے بھی بچاتے ہیں۔اگر غیر متوازن غذا یا طرزِ زندگی کی وجہ سے پیٹ درد جیسے ہاضمہ کے مسائل لاحق ہو جائیں یا ادویات کے استعمال کی وجہ سے پیٹ کی تکلیف لاحق ہو تو اس کی وجہ بڑی وجہ ان سیلز کو پہنچنے والا نقصان ہوتا ہے۔ معدے کے درد کا سامنا کرنے کی صورت میں ایک کپ گرم یخنی پی کر چند گہرے سانس لیں، اس سے درد کی شدت کم ہونا شروع ہو جائے گی۔ ہاضمے کا نظام اگر صحیح طریقے سے کام نہ کرے تو پیٹ کے درد کے خطرات بڑھ جاتے ہیں، جب کہ معدے میں نقصان دہ بیکٹیریا کی مقدار ہونے سے بھی ہاضمہ ٹھیک سے کام نہیں کرتا اور معدے کا درد لاحق ہو جاتا ہے۔
اس درد سے نجات حاصل کرنے کے لیے ایک دہی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ دہی کے استعمال سے نہ صرف معدے میں موجود مفید بیکٹیریا کی مقدار میں اضافہ ہو گا بلکہ جسم کو جراثیم سے لڑنے کے لیے توانائی بھی ملے گی۔
 پانی کا زیادہ استعمال
بعض اوقات پانی کم مقدار میں استعمال کرنے سے آنتوں میں اکڑن واقع ہو جاتی ہے اور قبض کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے جو بالآخر پیٹ کے درد کی وجہ بنتا ہے۔
پانی کو زیادہ مقدار میں استعمال کرنے سے آنتیں صاف رہتی ہیں، غذائیت بھی آسانی کے ساتھ جذب ہو جاتی ہے، اور ہاضمے کا نظام بھی بہتر ہوتا ہے۔ اس لیے زیادہ مقدار میں پانی پینے سے درد کی شدت کم ہونے لگتی ہے۔
 ادرک
صدیوں سے ادرک کو مختلف ممالک میں پیٹ کے درد کے علاج کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے کیوں کہ اس میں سوزش کو کم کرنے والی خصوصیات پائی جاتی ہیں۔ اس درد سے نجات حاصل کرنے کے لیے ادرک سے بنی ہوئی چائے استعمال کی جا سکتی ہے، جب کہ اس کو کچا بھی چبایا جا سکتا ہے۔
 پودینے کی چائے
پودینے سے بنی ہوئی چائے میں ایسی خصوصیات پائی جاتی ہیں جو معدے کی تکلیف کو کم کرتی ہیں، اس کے علاوہ سر درد اور اعصابی تناؤ میں بھی کمی لاتی ہیں۔ پیٹ درد کے علاج کے لیے پودینے کے پتے بھی چبائے جا سکتے ہیں۔
پیٹ درد کے یہ علاج اگر آپ کے لیے مؤثر ثابت نہ ہوں تو آپ کو کسی ماہرِ امراض معدہ سے رابطہ کرنا ہو گا، آسانی کے ساتھ کسی بھی ماہرِ امراضِ معدہ سے رابطہ کرنے کے لیے آپ ہیلتھ وائر کا پلیٹ فارم استعمال کر سکتے ہیں، کیوں کہ ہیلتھ وائر نے رابطوں کو بہت آسان بنا دیا ہے۔
التماسِ دعا
اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وآلِ مُحَمَّدٍ
ضروری بات
اس Family Health Care with Jari Booti میں شامل تمام مواد کا مقصد صرف معلومات فراہم کرنا ہے اور اسے طبی مشورے کے طور پر نہیں لیا جانا چاہئے۔ قارئین کو صحت سے متعلق کسی بھی معاملے کے بارے میں صحت سے متعلق متعلقہ پیشہ ور افراد سے رابطہ کرنا چاہئے۔

Is The Source of All Information Related To Health, Home Remedy, Homeopathy, Herbal, Beauty, Kids Education, Skills Education We Bring, You Well Researched and Experimental  Content Reviewed By Field Experts, Offering You To Best In Health.

میں نے ایک کہانی سنی تھی کہ اسلام آباد کے اسلامک انٹرنیشنل یونیورسٹی میں کمپیوٹر سائنس ڈیپارٹمنٹ کے ایک پروفیسر کی بیوی کو کینسر کی بیماری لاحق ہوگئی ۔ تشخیص کے ساتھ ہی ڈاکٹرز نے معذرت کی اور یہ کہہ کر مذکورہ پروفیسر کو چلتا کیا کہ آپ کی بیوی صرف پندرہ بیس دنوں کی مہمان ہے ۔۔ اس کا علاج اب کسی کے بس کی بات نہیں ۔یہ بات عام طور پر قیامت ڈھاتی ہے اور جس کا مجھے خود بھی پتا ہے کیونکہ اس قیامت سے میں ہزار بار گزرا ہوں ۔ اتنی آسانی سے کوئی کیسے مان لیں کہ مریض چند دنوں کا مہمان ہے اس لئے اس کو گھر میں رکھنا ہی بہتر ہے ۔۔بہرحال ڈاکٹرز بھی علمی بنیادوں پر فیصلے کرتے ہیں ۔۔ دوسرے عام لوگوں کی طرح پروفیسر بھی مان نہیں رہا تھا اور منت سماجت میں لگ گیا ۔۔ ڈاکٹروں نے لاکھ سمجھایا لیکن نتیجہ " وہی ڈھاک کے تین پات '' والی صورتحال ۔۔ خیر ڈاکٹرز نے مریض کو داخل کیا اور وہ بھی صرف خون کی منتقلی کے لئے ۔۔ پروفیسر صاحب کو لیگل ڈاکومینٹیشن کا کہا گیا اسی لئے وہ اسلامک انٹرنیشنل یونیورسٹی کی طرف پلک جھپکتے ہی پہنچ گیا ۔اب یہاں سے اصل کہانی شروع ہوتی ہے ۔۔......... پروفیسر صاحب جیسے ہی یونیورسٹی سے نکلے تو ایک سفید ریش بزرگ گاڑی کے آگے کھڑے ہوگئے ۔ پروفیسر صاحب چونکہ جلدی میں تھے کیونکہ اس کی شریک حیات زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہی تھی تھبی آگے بڑھنے کی کی بہتیرا کوشش کی لیکن ناکام رہے ۔ خیر اس نے بزرگ سے پوچھ ہی لیا ۔۔ جی بابا جی کیا خدمت کرسکتا ہوں ۔۔۔

بابا جی نے جواب دینے کی بجائے اگلے سیٹ پر بیٹھنا ہی مناسب سمجھا ۔ وہ جیسے ہی بیٹھ گئے پروفیسر صاحب دوبارہ گویا ہوئے ۔۔ میں کہاں آپ کو ڈراپ کروں ؟ اب اسے اتفاق کہئیے کہ بابا جی کی منزل بھی اس ہسپتال کے آس پاس ہی تھی جہاں پروفیسر صاحب کی بیوی داخل تھی ۔۔ دونوں جب روانہ ہوئے تو بابا جی نے ہاتھ میں پکڑی ہوئی لاٹھی کو جنبش دی ، ایک سرد آہ بھری اور پروفیسر کی طرف دیکھ کر کہا ۔ آپ کی بیوی کینسر کے ساتھ نبرد آزما ہے ۔ ڈاکٹروں نے جواب دے دیا ہے ۔ آپ میری بات مان لیں اور اپنی بیوی کو آج کے بعد دھماسے (ازغکے ) کا پانی شروع کردیں ۔ اللہ نے چاہا تو شفا نصیب ہوگی ۔۔ کینسر کا بس یہی ایک علاج ہے ۔۔۔ پروفیسر نے جیسے ہی یہ باتیں سنی تو اس پر لرزہ طاری ہوگیا اور حیران ہونا بجا تھا کیونکہ بابا جی کو اس نے زندگی میں پہلی بار دیکھا تھا اور جس نے اس کی پوری کہانی اسے بتادی تھی ۔۔ اس نے بہت کوشش کی بابا جی سے یہ پتا لگانے کی کہ وہ کون ہے اور یہ سب کیسے جانتا ہے لیکن بابا جی کے دبدبے کے سامنے وہ لاچار نظر آیا ۔۔۔ بابا جی جب گاڑی سے اتر رہے تھے تو یہ اس کے آخری الفاظ تھے ۔" دھماسہ مسلسل دیتے رہنا اور سور الرحمن کی تلاوت بھی سناتے رہنا ۔ ایک دو مہینے میں آپ کو پتا لگ جائیگا ۔۔ پروفیسر ویسے بھی ڈاکٹرز سے مایوس ہوچکا تھا جیسے ہی ہسپتال سے گھر پہنچا ۔ نوشہرہ سے دھماسے کا پودا منگوایا ، اس کو پانی میں ڈبو کر ایک کپڑے سے چھان کیا اور اللہ کا نام لے کر پلانا شروع کیا ۔میں نے جب کہانی یہاں تک سنی تو چونکہ مجھے بھی ضرورت تھی اسی لئے سیدھا اسلام آباد پہنچ گیا اور مذکورہ پروفیسر جس کا نام شکیل شاہ تھا سے اس کے رہائش گاہ پر ملا ۔۔ یہ سال ٢٠١٨ میں رمضان کا شائد بائیسواں روزہ تھا ۔۔۔ آگے کی کہانی میں نے ان سے خود سنی ۔۔ وہ کہتے ہیں ۔ دھماسے کا استعمال میں مسلسل کرتا رہا اور میری بیوی کی تکلیف میں کمی آتی رہی ۔۔ ڈاکٹروں کے بتائے ہوئے پندرہ دن سے جب ہم بچ گئے تو پھر میرا حوصلہ اور بھی بڑھ گیا ۔۔ دھماسے کے مسلسل استعمال اور سورہ الرحمن سنانے کے پورے ایک مہینے بعد جب ہم نے ٹیسٹ کروائے تو بیماری کا نام و نشان تک نہ تھا ۔۔ آپ کو پتا ہے دس سال سے ذیادہ ہوگئے ہیں اور پروفیسر صاحب کی بیوی اب بھی حیات ہے ۔۔ اور پروفیسر صاحب اب باقاعدہ سیمینارز میں جاتے ہیں اور دھماسہ کی افادیت اور کینسر پر پریزینٹیشنز دیتا ہے ۔۔۔۔ اس کے پاس ان مریضوں کی باقاعدہ لسٹ تھی جو شفایاب ہوچکے تھے۔۔۔ دھماسے کو پشتو میں ازغکے کہتے ہیں اور وہ لوگ جو ستر کی دہائی میں جوان ہورہے تھے ان کو مذکورہ پودے کے بارے میں سب کچھ معلوم ہے ۔۔۔۔

سر کی خشکی ختم کرنے کے 15 طریقے
بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
‏السَّلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ

لاحق ہونے کی صورت میں خارش کا سامنا کرنا پڑتا ہے جو کہ کافی پریشان کن ہوتی ہے۔ ڈینڈرف کا مسئلہ صرف عورتوں میں ہی عام نہیں ہے بلکہ بہت سے مردوں کو بھی اس کا سامنا رہتا ہے۔ سکری کی وجہ سے سر کی جلد پر ریت کے ذرات جیسے چھوٹے چھوٹے سفید رنگ کے ٹکڑے بننا شروع ہو جاتے ہیں جن سے چھٹکارا پانا کافی مشکل ہوتا ہے۔ ایک طبی تحقیق کے مطابق پوری دنیا میں بیالیس فیصد بچوں جب کہ ایک سے تین فیصد تک بڑوں کو سر کی خشکی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ڈینڈرف کی مختلف وجوہات ہو سکتی ہیں جن میں جِلد کی خشکی، مختلف پروڈکٹس کا استعمال، اور فنگس شامل ہے۔ تاہم بالوں باقاعدگی کے ساتھ بالوں کی صفائی نہ کرنے پر بھی اس مسئلے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
 طریقے
مندرجہ ذیل طریقوں سے سر کی خشکی کو ختم کیا جا سکتا ہے۔ دہی کا استعمال دہی نہ صرف صحت کے لیے مفید ہے بلکہ سر کی خشکی کا بھی بہترین علاج ہے۔ اس مسئلے سے چھٹکارا پانے کے لیے تھوڑے سے دہی میں میٹھا تیل شامل کر کے اچھی طرح مکس کر لیں اور اس مکسچر کو اچھے طریقے سے سر کی جِلد پر لگا لیں۔ آدھے گھنٹے کے لیے  اسے چھوڑ دیں اور پھر نیم گرم پانی کے ساتھ کسی اچھے شیمپو سے دھو لیں۔ چند دنوں تک اس نسخے پر عمل کرنے سے سر کی خشکی ختم ہونا شروع ہو جائے گی۔
 ناریل کا تیل
ناریل کا تیل بھی ڈینڈرف کا مؤثر علاج ثابت ہوتا ہے جب کہ اس کی خوشبو بھی بہترین ہوتی ہے۔ نہانے سے ایک گھنٹہ پہلے ناریل کے تیل سے سر کی اس طرح مالش کر لیں کہ تیل کی نمی بالوں کی جڑوں تک پہنچ جائے۔ ایک گھنٹے بعد سر کو دھو لیں۔ اس نسخے کی افادیت میں اضافہ کرنے کے لیے آپ ناریل کے تیل سے بنا ہوا شیمپو بھی استعمال کر سکتے ہیں۔
 سیب کا سرکہ
طبی ماہرین کے مطابق سیب کا سرکہ سر کی خشکی کا بہترین علاج ہے۔ سیب کے سرکے میں ایسی تیزابیت پائی جاتی ہے جو جِلد پر خشکی نہیں پیدا ہونے دیتیں۔ ایک چوتھائی کپ سرکے اور پانی کو مکس کر کے بالوں پر لگا لیں اور سر کو تولیے کے ساتھ لپیٹ لیں۔ ایک گھنٹے تک سر کو لپیٹے رکھیں اور پھر دھو لیں۔ اس نسخے کو ہفتے میں دو بار دہرانے سے خشکی کا مکمل طور خاتمہ ہو جائے گا۔
 کھانے کا سوڈا
سر کی خشکی کو ختم کرنے کے لیے کھانے کا سوڈا بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ اس سے چھٹکارا پانے کے لیے بالوں کو گیلا کر کے لیے مٹھی بھر کھانے کے سوڈے کو آہستگی کے ساتھ رگڑیں اور تھوڑی دیر بعد بالوں کو دھو لیں۔ کھانے کا سوڈا ایسے عناصر کو متحرک نہیں ہونے دیتا جو خشکی کا باعث بنتے ہیں۔
یہ ممکن ہے کہ کھانے کے سوڈا استعمال کرنے سے آپ کے بال خشک ہونا شروع ہو جائیں مگر سر کی خشکی ختم ہونے کے بعد آپ کے بال قدرتی طور پر تیل پیدا کرنے لگیں گے۔
 پروڈکٹس میں استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ جِلد کے مختلف مسائل کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ ایک طبی تحقیق کے مطابق اینٹی بیکٹیریل اور اینٹی فنگل خصوصیات کی وجہ سے ایلو ویرا ڈینڈرف کے خلاف مؤثر کردار ادا کرتا ہے۔ سر کی خشکی کو سامنا بعض اوقات فنگس کی وجہ سے بھی کرنا پڑتا ہے، اس لیے ایلو ویرا فنگس کی افزائش کو روک کر سر کی خشکی کو کم کرتا ہے۔

 اسپرین
اسپرین میں ایسے اجزاء پائے جاتے ہیں جو خشکی سے لڑنے کے لیے مفید سمجھے جاتے ہیں، اسی لیے اسپرین کو اینٹی ڈینڈرف شیمپوز میں استعمال کیا جاتا ہے۔ سر کی خشکی سے چھٹکارا پانے کے لیے اسپرین کو دو گولیوں کو لے کر اچھی طرح پیس لیں اور اس میں تھوڑا سا شیمپو شامل کر کے بالوں پر لگا لیں۔ اس مکسچر کو ایک سے دو منٹ تک سر پر لگا رہنے دیں اور پھر اچھی طرح دھو لیں۔
 پیاز کا پانی
پیاز کا پانی بھی سر کی خشکی کے لیے مفید سمجھا جاتا ہے، اس پانی میں اینٹی فنگل خصوصیات پائی جاتی ہیں جو سکری کے لیے مفید ہیں۔ پیاز کو ٹکڑوں میں کاٹ کر اس سے رس نکال لیں اور پھر اس کو سر کے ان حصوں پر لگائیں جو خشکی اور فنگس کا شکار ہوں۔ یہ نسخہ بھی سر کی خشکی کے لیے مفید ثابت ہو گا۔ لیکن آپ بازار سے ملنے والے پیاز کے پانی کو استعمال کرنے سے گریز کریں، کیوں کہ اس میں ملاوٹ ہو سکتی ہے۔
 لیموں
سکری سے نجات پانے کے لیے لیموں کا رس یا عرق بھی مفید ثابت ہوتا ہے۔ لیموں کے رس یا عرق سے سر پر مالش کریں اور پھر پانی سے دھو لیں۔ اس نسخے پر ہر روز اس وقت تک عمل کریں جب تک کہ خشکی کا خاتمہ نہ ہو جائے۔ لیموں کے رس میں موجود تیزابیت سر کی جلد پر ہائیڈروجن کی مقدار متوازن رکھتی ہے جس کی وجہ سے خشکی کی شدت میں کمی آتی ہے۔
 لہسن
یہ جڑ نما سبزی بھی خشکی کی روک تھام کے لیے مفید ہے۔ لہسن سے اور بھی بہت سے طبی فوائد حاصل کیے جا سکتے ہیں کیوں کہ اس میں اینٹی فنگل اور اینٹی بیکٹیریل خصوصیات پائی جاتی ہیں۔ لہسن کو پیس کر سر اچھی طرح لگا لیں اور خشک ہونے پر سر کو دھو لیں۔ لہسن کی بو سے بچنے کے لیے آپ اس میں شہد بھی شامل کر سکتے ہیں۔
 نیم کا تیل
نیم کے تیل کو اینٹی بیکٹیریل خصوصیات کی وجہ سے ڈینڈرف کے لیے مفید سمجھا جاتا ہے۔ یہ تیل سر کی خشکی ختم کرنے میں بہت مدد فراہم کرتا ہے۔ اس سے چھٹکارا پانے کے لیے نیم کے تیل سے سر کی جِلد پر مساج کریں اور کچھ دیر بعد دھو لیں۔
 نمک
نمک بھی سر کی خشکی کے خلاف مفید ثابت ہو سکتا ہے۔ بالوں کو گیلا کرنے کے بعد نمک کو سر پر چھڑک کر اچھی طرح مالش کر لیں۔ کچھ دیر بعد بالوں کو دھو لیں۔ کچھ دنوں تک سر کی خشکی کم ہونا شروع ہو جائے گی۔
 زیتون کا تیل
زیتون کے تیل کو مختلف طبی فوائد کے لیے سینکڑوں سالوں سے استعمال کیا جا رہا ہے۔ سر کی خشکی سے نجات پانے کے لیے رات کو سونے سے پہلے سر پر زیتون کے تیل کی مالش کر لیں اور صبح اٹھ کر دھو لیں۔ کچھ دنوں تک اس نسخے پر عمل کرنے سے سر کی خشکی کا خاتمہ ہونا شروع ہو جائے گا۔ اگر آپ جلد از جلد خشکی سے چھٹکارا پانا چاہتے ہیں تو ایسا شیمپو استعمال کرنا شروع کر دیں جس میں زیتون کا تیل بھی شامل ہو۔
 ٹی ٹری آئل
ٹی ٹری آئل کو عام طور پر جِلد کے مسائل کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اس میں ورم اور جراثیم کش خصوصیات پائی جاتی ہیں جن کی وجہ سے سر کی خشکی سے نجات مل سکتی ہے۔ ایک طبی تحقیق کے مطابق ان لوگوں میں سر کی خشکی کی شدت کم ہوئی جو ٹی ٹری آئل استعمال کرتے تھے۔
 انڈے کی زردی
انڈے کی زردی بھی سر کی خشکی کے خلاف مفید سمجھا جاتا ہے۔ انڈے کی زردی کو سر کی جِلد پر لگانے کے لیے اس کی شدت میں کمی آنا شروع ہو جاتی ہے۔ اس کو سر پر لگانے سے نہ صرف سر کی خشکی ختم ہونا شروع ہو گی بلکہ سر کی جِلد کو پروٹین بھی فراہم ہو گا۔
 آملے کا استعمال
آملے کو بھی بالوں کی خشکی کے لیے مفید سمجھا جاتا ہے۔ آملے کو خشک کر کے اس کا پاؤڈر بنا لیں اور اس کی مدد سے سر کو دھوئیں۔ اس نسخے سے نہ صرف سر کی خشکی کم ہونا شروع ہو گی بلکہ بال جھڑنے کا عمل بھی سست ہو جائے گا۔سر کی خشکی کو ختم کرنے کے لیے یہ طریقے نہایت مؤثر ثابت ہوتے ہیں۔ اگر ان طریقوں پر عمل کرنے سے آپ کے سر کی خشکی ختم نہیں ہوتی تو آپ کو کسی ڈرما ٹالوجسٹ سے رابطہ کرنا ہو گا۔ کسی بھی ڈرما ٹالوجسٹ سے آسانی کے ساتھ رابطہ کرنے کے لیے آپ ہیلتھ وائر کا پلیٹ فارم استعمال کر سکتے ہیں، کیوں کہ ہیلتھ وائر نے رابطوں کو بہت آسان بنا دیا ہے۔
التماسِ دعا
اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وآلِ مُحَمَّدٍ

گھٹنوں میں درد کی وجوہات،علامات، اور علاج

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
السَّلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
گھٹنوں اور ان کے اردگرد ڈھانچے میں درد انتہائی پریشانی کا باعث ہو سکتا ہے۔ اس درد میں مبتلا مریضوں کی اکثریت رات دن تکلیف اور بے چینی میں گزارتی ہے۔ کیوں کہ ہماری زیادہ تر حرکات کا انحصار گھٹنوں پر ہوتا ہے اس لیے  اگر گھٹنے مختلف مسائل کا شکار ہوں تو ہمیں اپنی روزمرہ کی سرگرمیاں انجام دینے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ان مشکلات سے بچنے کی سب سے بہتر صورت یہ ہوتی ہے کہ گھٹنوں کے درد کی وجوہات کا تعین کیا جائے۔ اس درد کی ممکنہ وجوہات مندرجہ ذیل ہو سکتی ہیں
جسم میں کیلشیم کی کمی، جسمانی کمزوری، اور نیند کا نہ آنا  –
ضرورت سے زیادہ بوجھ اٹھانا –
کمزور ٹخنے –
مختلف صدمات –
پچھلے گھٹنے کی چوٹ –
قوتِ مدافعت کا کم یا مکمل طور پر ختم ہو جانا –
ہڈیوں کے اندر موجود جھلی کا متاثر ہونا –
جسم میں یورک ایسڈ اور کولیسٹرول کی زیادتی –
نمونیہ اور موٹاپا –
نشہ آور ادویات یا شراب نوشی کی کثرت –
خون میں پوٹاشیم کی بڑھتی مقدار –
عام طور پر گھٹنوں میں ہونے والی تکلیف کا سبب اوپر بیان ہوئی وجوہات ہوتی ہیں۔ تاہم کچھ لوگوں کو ان وجوہات کے علاوہ بھی گھٹنوں کے درد کی مختلف علامات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس درد کی ممکنہ علامات مندرجہ ذیل ہو سکتی ہیں
چلنے پھرنے اور اٹھنے بیٹھنے میں تکلیف کا احساس –
مستقل نزلہ –
سانس کا پھولنا اور بار بار تھکاوٹ کا احساس –
مسلسل بخار –
گھٹنوں میں سوزش یا کھنچاؤ –
گلے کے غدود بڑھ جانا یا سوزش کا شکار ہو نا –
پیشاب کا بار بار آنا یا جلن محسوس ہونا –
بچے کی پیدائش کے بعد خوراک میں بے احتیاطی (صرف خواتین میں) –
گھٹنوں کے درد کی مختلف وجوہات اور علامات کی تفصیل بیان کرنے کے بعد ان طریقہ کار کو بیان کر نے کی ضرورت ہے جن پر عمل پیرا ہو کر اس درد سے نجات حاصل کی جا سکتی ہے۔ اگر آپ گھٹنوں کے مختلف مسائل کی وجہ سے   درد کا سامنا کر رہے ہیں تو آپ ان پانچ چیزوں  کو آپ روزمرہ کی غذا میں شامل کر کے اس درد سے چھٹکارا حاصل کر سکتے ہیں۔
 ہلدی
ہلدی کا استعمال زیادہ تر ایشیائی کھانوں میں کیا جاتا ہے جو کہ اینٹی آکسیڈنٹ خصوصیات سے مالا مال ہے ۔ اس میں درد اور سوزش کم کرنے کی صلاحیت شامل ہے ۔ ہلدی کو نیم گرم دودھ یا ادرک کی چائے کے ساتھ بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
 سرخ مرچ
سرخ مرچ میں کیسپین مادہ بھی پایا جاتا ہے جو کہ گھٹنے کے درد کو ختم کرنے میں نہایت اہم کردار ادا کرتا ہے۔ آدھا کپ نیم گرم زیتون کے تیل میں دو چمچ سرخ مرچ شامل کر کے ایک پیسٹ بنا لیں۔ ایک ہفتے تک اس پیسٹ کو ہر روز دو مرتبہ متاثرہ مقام پر لگائیں ۔ لیکن اس بات کو یقینی بنائیں کہ متاثرہ جگہ پر کسی بھی قسم کا زخم نہ ہو۔
 لیموں
لیموں صحت کے لیے بے حد مفید ہے اور اس میں موجود سٹرک ایسڈ یورک ایسڈ کو کم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یورک ایسڈ کی زیادتی ہڈیوں کے مختلف مسائل جیسا کہ گٹھیا کا باعث بنتی ہے۔ اس کے ساتھ سا تھ لیموں سوزش کو بھی کم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔  گھٹنے کے بیماریوں سے ہونے والے درد کو کم کرنے کے لیے لیموں کے استعمال کا طریقہ یہ ہے کہ اس کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے ململ کے کپڑے میں لپیٹ کر نیم گرم تیل میں ڈال دیں اور پھر اس کپڑے کو نکال کر درد کے مقام پر پانچ سے دس منٹ کے لیے رکھیں۔ لیموں کے رس کو پانی میں ڈال کر بھی پیا جا سکتا ہے اور ادرک کی چائے میں بھی شامل کیا جا سکتا ہے۔
 سیب کا سرکہ
سیب کے سرکے میں گھٹنوں اور جوڑوں کے درمیان پائے جانے والے گودے میں اضافہ کرنے کی صلاحیت موجود ہوتی ہے۔ گودے میں اضافے سے درد میں کمی ہو گی جس سے آپ بآسانی روزمرہ کے تمام کام سر انجام دے سکیں گے۔ سیب کے سرکے کو سونے سے قبل پانی میں ملا کر پیا جا سکتا ہے جب کہ پانی کے ٹب میں اس کی کچھ مقدار شامل کر کے گھٹنے کو اس میں بھگویا بھی جا سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ سرکے کو کھوپرے کے تیل میں شامل کر کے متاثرہ مقام پر مالش کرنے سے بھی درد میں کمی ہو گی۔
 ادرک
ادرک میں ایسے اجزا پائے جاتے ہیں جو درد کے ساتھ ساتھ سوزش کو کم کرنے کی بھی صلاحیت رکھتے ہیں۔ درد کو کم کرنے کے لیے  ادرک کو استعمال کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ایک کپ پانی میں اس کا ٹکڑا ابالیں، بہترین ذائقے کے لیے آپ اس میں شہد اور لیموں کا رس بھی شامل کر سکتے ہیں۔ ادرک کی اس چائے کو دن میں دو سے تین مرتبہ استعمال کیا جا سکتا ہے۔ درد کی جگہ پر ادرک کے تیل کی مالش سے بہتری محسوس ہو گی۔دیسی علاج کے ساتھ ساتھ گھٹنوں کے بیماریوں سے ہونے والے درد کو چینی طریقہ علاج کے ذریعے بھی کم یا ختم کیا جا سکتا ہے۔
 ایکیو پنکچر
ایکیو پنکچر ایک قدیم چینی طریقہ علاج ہے جس میں باریک سوئیاں جِلد کی پہلی تہہ میں داخل کی جاتی ہیں جنہیں توانائی کی لائن تصور کیا جاتا ہے۔ یہ طریقہ علاج تین ہزار سال پرانا ہے جسے چینی طب میں بہت اہمیت حاصل ہے۔ ماہرین کے مطابق زیادہ تر بیماریاں جسم میں موجود عدم توانائی کی وجہ سے ہوتی ہیں، ایکیوپنکچر کے ذریعے کے ذریعے ان تونائیوں کو قابو کیا جاتا ہے۔
(National Center for Complementary and Integrative Health) کے مطابق ایکیو پنکچر کے ذریعے مندرجہ ذیل درد کو کم کیا جا سکتا ہے
گھٹنوں کا درد –
کمر کے نچلے حصے کا درد –
گردن میں درد –
سر درد –
جوڑوں کا درد  –
پٹھوں کا درد –
اگر گھٹنوں میں درد کی علامات معمولی درجے کی ہوں تو ان پر دیسی یا چینی علاج کی مدد سے بآسانی قابو پایا جا سکتا ہے۔ لیکن اگر یہ علامات شدت اختیار کر  جائیں یا کافی عرصے تک آپ کو ان علامات کا سامنا کرنا پڑے تو ان سے چھٹکارا پانے میں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اگر آپ کے درد کی علامات شدید ہیں یا کافی عرصے سے ان میں بہتری نہیں آ رہی تو آپ ہیلتھ وائر پر تجربہ کار آرتھو پیڈک سے مشورہ حاصل کر سکتے ہیں۔

التماسِ دعا
اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وآلِ مُحَمَّدٍ

دانتوں کی تکلیف سے نجات دلانے والے 10عام طریقے

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
‏السَّلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
دانت کا درد کتنا شدید ہوتا ہے اس کا اندازہ لگ بھگ ہر فرد کو ہی ہوتا ہے، اکثر دانتوں میں خلا، دانت کے ہلنے، مسوڑوں کا انفیکشن یا دیگر وجوہات کی بناءیہ درد زندگی عذاب بنا دیتا ہے۔ دانت کا درد کبھی بھی آپ کو اپنا شکار بناسکتا ہے اور اکثر ایسی صورت میں ڈاکٹر کے پاس جانا مشکل ثابت ہوتا ہے تاہم کچھ گھریلو نسخے آپ کو سے کچھ دیر کے لیے نجات دلانے کے لیے ضرور مددگار ثابت ہوسکتے ہیں جس کے بعد آپ آرام سے ڈاکٹر سے رجوع کرکے دیرپا علاج کروا سکتے ہیں۔
 لونگ کا تیل تکلیف سے بچائے
لونگ ایسی روایتی چیز ہے جو متعدد تکالیف سے نجات کے لیے استعمال کی جاتی ہے، اس مصالحے کا اہم ترین کیمیائی جز یوجینول ہے جو کہ قدرتی طور پر سن کردینے کی خاصیت رکھتا ہے۔ تاہم لونگ کے تیل کو احتیاط سے استعمال کرنا چاہئے۔ تیل کو دانتوں میں اس جگہ لگانا جہاں تکلیف ہورہی ہو درحقیقت درد کو اس صورت میں مزید بدتر کرسکتا ہے اگر آپ کے مسوڑے یا زبان کے ٹشوز حساس ہو۔ اس کے برعکس لونگ کے تیل کے دو قطرے روئی کے گولے پر ٹپکائیں اور اور اسے متاثرہ دانت پر اس وقت تک لگارہنے دیں جب تک درد میں کمی نہ ہو۔
 ادرک و سرخ مرچ کا پیسٹ بنائیں
ادرک اور پسی ہوئی سرخ مرچ کی یکساں مقدار لیں اور اس میں اتنا پانی شامل کرلیں کہ وہ پیسٹ کی شکل اختیار کرلے۔ اب روئی کی چھوٹی گیند بناکر اس کو پیسٹ سے تر کرلین اور پھر اپنے دانت پر لگالیں۔ یہ روئی اس وقت تک لگی رہنے دیں جب تک درد میں کمی نہ آجائے یا جب تک وہ متاثرہ جگہ پر ٹکی نہ رہے۔ آپ ان دونوں کو الگ الگ بھی استعمال کرسکتے ہیں کیونکہ ان میں درد کش خوبیاں ہوتی ہیں۔
 نمک ملے پانی سے کلیاں
ایک چائے کا چمچ نمک گرم پانی کے ایک کپ میں گھول کر درد ختم کرنے والا ماﺅتھ واش بنالیں جو تکلیف کا باعث بننے والے کچرے کو صاف کرکے سوجن میں کمی لانے میں مدد ملے گی۔ اس نمک ملے پانی کو منہ میں بھر کر تیس سیکنڈ اچھی طرح ہلائین اور پھر تھوک دیں۔ اس عمل کو اس وقت تک دوہرائیں جب تک ضرورت محسوس ہو یا درد میں کمی نہ آجائے۔
 چائے سے آرام ملے
پودینے کی چائے کا ذائقہ اچھا ہوتا ہے اور اس میں تکلیف دہ جگہ کو بے حس کرنے کی طاقت ہوتی ہے۔ پودینے کے خشک پتوں کا ایک چائے کا چمچ ایک کپ گرم پانی میں شامل کریں اور بیس منٹ تک ڈبو کر رکھیں، جب یہ چائے ٹھنڈی ہوجائے تو اسے منہ میں بھر کر حرکت دیں اور پھر تھوک دیں یا نگل لیں۔ اس کے علاوہ عام چائے کی خشک پتی بھی سوجن کم کرکے درد میں کمی لانے میں مدد دے سکتی ہے۔ اس کے لیے آپ ایک گرم اور گیلا ٹی بیگ متاثرہ جگہ پر کچھ دیر کے لیے لگا کر عارضی ریلیف حاصل کرسکتے ہیں۔
 برف بھی فائدہ مند
ایک چھوٹے آئس کیوب کو ایک تھیلی میں رکھیں اور پھر ایک پتلے کپڑے کو تھیلی کے گرد لپیٹ دیں اور پھر تکلیف دہ دانت پر پندرہ منٹ تک لگائے رکھیں تاکہ اعصاب سن ہوجائیں۔ اس کے علاوہ تکلیف سے نجات کا ایک اور دلچسپ طریقہ آئس کیوب سے اپنے ہاتھ پر مساج کرنا ہے جس سے دانت کے درد میں کمی آجاتی ہے۔ درحقیقت آپ کی انگلیاں جب ٹھنڈک کا سگنل دماغ کو بھیجتی ہیں تو وہ دانت سے نکلنے والے درد کے سگنلز کو دبا دیتا ہے۔
 ہائیڈروجن پرآکسائیڈ
بیکٹریا کو مارنے اور تکلیف میں کمی کے لیے ہائیڈروجن پرآکسائیڈ کے سلوشن سے کلیاں کریں۔ اس سے دانت کے درد میں عارضی سکون ملتا ہے مگر یہ کچھ دیر کے لیے ہی ہوتا ہے جس کے بعد آپ کو ڈاکٹر سے رجوع کرنا پڑتا ہے۔ اس سلوشن کو سادے پانی میں ملا کر کلیوں کی صورت میں استعمال کرنا فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔
 سرکہ اور براﺅن کاغذ
دانت کی تکلیف میں کمی لانے کا ایک اور بہترین طریقہ براﺅن کاغذ کے ایک چھوٹے ٹکڑے کو سرکے میں بھگونا ہے، پھر اس کے ایک طرف کالی مرچ کو چھڑکیں اور پھر گال پر لگا کر دبالیں۔ گال کر پیدا ہونے والا گرمائش کا احساس دانت کی تکلیف سے دماغ کا دھیان بٹا کر درد میں کمی کردے گا۔
 دانتوں کی صفائی بہترین ٹولز سے
ایسا ٹوتھ پیسٹ استعملا کریں جو حساس دانتوں کے لیے، خاص طور پر اگر آپ کو مسوڑوں کی تکلیف کا سامنا ہو جس سے درد میں نمایاں کمی آئے گی اور پھر ٹھنڈا یا گرم دانتوں پر زیادہ اثر انداز نہیں ہوگا۔ اسی طرح زیادہ نرم برش کو استعمال کرکے بھی آپ مسوڑوں کو سکڑنے سے روک کر ٹھنڈا گرم کی تکلیف کی روک تھام کرسکتے ہیں۔
 دانتوں کے خلاءکے لیے چیونگم کا استعمال
اگر تو آپ کا کوئی دانت ٹوٹ گیا ہے یا فلنگ نکل گئی ہے تو آپ درد میں کمی لانے کے لیے متاثرہ حصے کو نرم چیونگم سے بھر سکتے ہیں۔ اس سے آپ خلاءکو بھر کر درد میں کمی لاسکتے ہیں اور چیونگم کو وہاں اس وقت تک لگا رہنے دیں جب تک آپ ڈاکٹر سے نہ مل لیں۔
 دباﺅ بہترین طریقہ
ایکوپریشر تیکنک کو استعمال کرکے بھی دانت کے درد کو بہت تیزی سے روکا جاستکا ہے۔ اپنے انگوٹھے سے دوسرے ہاتھ کے پشت پر اس حصے کو دومنٹ تک دبائیں جہاں آپ کا انگوٹھا اور شہادت کی انگلیاں مل رہے ہو۔ اس سے ایک کیمیکل اینڈروفینز خارج ہوگا جو کہ خوش مزاجی کا باعث سمجھا جاتا ہے۔

التماسِ دعا
اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وآلِ مُحَمَّدٍ

گلے میں کوئی چیز پھنسنا: ابتدائِ طبی امداد

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
‏السَّلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ گلہ بند ھونے کی وجوھات
گلے میں کوئی چیز پھنس جانے سے گلہ بند ھو جاتا ھے اور پھپھڑوں کو جانے والی سانس کی نالی بند ھو جاتی ھے، نالی جزوی یا پوری بند ھو سکتی ھے۔ سانس کی نالی کے راستے ھوا پھپھڑوں تک جاتی ھے۔ زیادہ تر گلہ بند ھونے کی وجہ مائع مشروب ھوتے ھیں جو کہ کسی مدد کے بغیر ھی نگلے جاتے ھیں۔ جب سانس کی نالی بند ھوتی ھے تو اسے باھر کی چیز کا سانس کی نالی میں رکاوٹ ڈالنا کہتے ھیں
 گلہ بند ھونے پر بچے کا ردعمل کیا ھو گا
ھلکا سا دم گھٹنے سے بچے کو کھانسی آئے گی یا وہ الٹی کرے گا۔ چہرا سرخ ھو جائِے گا، اگر آپ کے بچے کو شدید گلا بندی ھوئی ھے تو اسے سانس لینے اور بولنے میں مشکل ھو گی۔ اس کے ھونٹ اور ناخن کاسنی- نیلے رنگ کے ھو جائیِں گے۔
 اگر آپ کے بچے کا گلا بند ھو جائے تو کیا کریں
چیک کریں کہ بچہ آپ کے بلانے پر جواب دے رھا ھے
اپنے بچے کوآہستہ سے ھلائیں اور پوچھیں کہ وہ ٹھیک ھے ؟ اگر وہ کوئی جواب نہ دے سکے تو فورآ ایمبولینس کال کریں ، اگر گھر میں کوئی اور موجود ھے تو اسے کال کرنے کو کہیں ۔
اگر بچہ جواب دیتا ھے تو اسے کہیں کہ کھانسی کرکے پھنسی شے کو باھر نکال دے، یاد رھے کہ بچے کی پشت پر نہ ماریں اور نہ ھی پینے کو پانی دیں ، اس سے اس کی سانس کی نالی بند ھونے کا خدشہ ھو گا۔
دریافت کریں کہ آپ کا بچہ سانس لے رھا ھے
اگر آپ کا بچہ سانس نہیں لے رھا تو ایمبولینس کو کال کریں یا کسی سے کال کرنے کو کہیں
اگر آپکا بچہ سانس لے رھا ھے تو اس کا مطلب یہ ھے کہ سانس کی نالی پوری بند نہیں ھوئی، اپنے بچے کو کروٹ کے بل لٹا دیں تا سانس بحال رھے اور سانس کی نالی میں مزید رکاوٹ کا خطرہ نہ ھو۔ جب تک سانس درست نہ ھو جائے آپ بچے کے پاس رھیں۔
اگر گلا پوری طرح سے بند ھے تو فورآ ایمبولینس کال کریں اگر گھر میں کوئی اور موجود ھے تو اسے کال کرنے کو کہیں لیکن گلا کھولنے کے لئے آپ کو فورآ عمل کرنا ضروری ھے
 ھیملچ مینوور
ھیملچ مینوور کے طریقہ میں بچے کی چھاتی پر ھاتھوں سے بوجھ ڈالا جاتا ھے جس سے پھنسی ھوئی چیز سانس کی نالی سے نکل جاتی ھے۔
 گلے میں بھنسی چیز نکالنا[کھڑے ھوئے]
خاتون جھک کرکھڑے ہوئے بچےکے گلے سے پھنسی ہوئی غذا وغیرہ نکالنے میں کوشاں ہے
اگر بچہ ایک سال سے بڑا ھے
توبچے کے پیچھے گھٹنے کے بل کھڑے ھو کر پیچھے سے جپھی ڈالیں، اپنے بازو اسکی پسلیوں سے نیچے رکھیں اور 45 درجے کے زاوئے پیٹ کو دبائیں ، اس عمل سے چھاتی میں رکی ھوئی ھوا باھر نکلے گی ساتھ ھی پھنسی ھوئی شے باھر نکل آئے گی۔ اس عمل کو دس بار دھرائیں۔
ھیملچ مینوور آپ اپنے بچے کو پیٹ کے بل لٹا کر بھی کر سکتے ھیں، اپنی ھتھیلی کو بچے کی پسلیوں کے نیچے رکھیںں اوردوسرا ھاتھ پشت پر رکھ کر دباتے جائیں
 اگر آپ کا بچہ ایک سال سے کم عمر کا ھے
اپنے بچے کو گھٹنوں پر الٹا لیٹا ئیں اور اپنی ھتھیلی کی پشت سے بچے کے کندھوں کے درمیان پانچ بار زور سے دبائیں
 پشت پر ضرب لگانا
اگر اب بھی بچہ سانس نہ لے رھا ھو تو بچے کو سیدھا لیٹا کر اپنی دو انگلیوں سے چھاتی کے درمیان نچلے حصے کو پانچ بار تیزی سے دبائیِں
 میں اپنے بچے کو گلا بند ھونے سے کیسے محفوظ رکھ سکتی ھوں
جونہی بچے بڑا ھونا شروع ھوتے ھیں تو ارد گرد کے ماحول سے ان کا تجسس بڑھتا ھے ، سب سے پہلے تو وہ نئی اور غیر مانوس چیزوں کی طرف ھاتھ بڑھاتے ھیں اور پھر ایک سیکنڈ کے وقفے میں وہ چیز ان کے منہ میں ھوتی ھے۔ اس حادثے سے بچنے کے لئے مندرجہ ذیل ھدائیات پر عمل کیجئے:َ
چھوٹی چھوٹی اشیاء اور خوراک بچوں کی پہنچ سے دور رکھیں
اگر آپ کا بچہ چار سال سے کم عمر کا ھے تو اسے پاپ کارن، گم، اور سخت کینڈی دینے سے گریز کیجئے، اسے نرم غذا جیسے ھاٹ ڈاگ، ساسیجیز، اور انگور کے چھوٹے ٹکڑے کاٹ کر دیجئے
بچے کو سکھائیں کہ نگلنے سے پہلے خوراک کو کس طرح چبانا ھے
پارٹی کے بعد فورآ گھر کی صفائی کریں، خوراک کے علاوہ ربڑ کے غبارے بچوں کے حلق میں پھنس کر موت کی بڑی وجہ بنتے ھیں
اھم نکات
پھپھڑوں کی طرف ھوا کی نالی بند ھونے سے سانس بند ھو جاتا ھے
اگر آپ کا بچہ سانس نہیں لے رھا تو ایمبولینس کو کال کریں یا کسی سے کال کرنے کو کہیں
اگر بچہ ایک سال سے بڑا ھے تو اس کے پیچھے گھٹنوں کے بل کھڑے ھو کر ھیملیچ مینوور کا عمل دھرائیں
اگر آپ کا بچہ ایک سال سے کم عمر کا ھے اپنے بچے کو گھٹنوں پر الٹا لیٹا ئیں اور اپنی ھتھیلی کی پشت سے بچے کے کندھوں کے درمیان پانچ بار زور سے دبائیں
چھوٹی چھوٹی اشیاء اور خوراک بچوں کی پہنچ سے دور رکھیں

التماسِ دعا
اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وآلِ مُحَمَّدٍ

ہلدی سے علاج

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
‏السَّلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
ہلدی کو انگلش میں Turmeric بھی کہتے ہیں ۔ ہلدی کو نہ صرف کھانوں اور دواوں میں استعمال کیا جاتا ہے بلکہ کیک،مٹھائیوں اور جوس میں تیاری کے وقت بھی ڈالا جاتا ہے۔
🔆  ہلدی میں پوٹاشیم،کیلشیم،فاسفورس،
🔆  فولاد کے علاوہ وٹامن A,B,C بھی پایا جاتا ہے۔
🔆 ہلدی میں بے پناہ حیرت انگیز خصوصیات پائی جاتی ہیں ۔
⚖️ ہلدی خون کو صاف کرتی ہے اور نیا صحت مند خون بناتی ہے۔
🔆 زخموں کو جلد ٹھیک کرتی ہے۔
🔆 کھانا ہضم کرنے میں مدد دیتی ہے۔
🔆 جسم سے فالتو چربی کو ختم کر کے وزن میں کمی کا باعث بنتی ہے۔
 🔆 ہلدی کے اندر قدرتی طور پر اینٹی وائرل،اینٹی فنگل اور اینٹی بائیوٹک خصوصیات پائی جاتی ہے۔
🔆 ہلدی تمام بیماریوں کیساتھ ساتھ کینسر کے خلاف بھی بہت اچھا کام کرتی ہے۔
 💯 ہلدی میں موجود اینٹی آکسیڈینٹس آنتوں،چھاتی اور پروسٹیٹ کینسر کے علاوہ خون کے سرطان میں بھی بے حد مفید ہے۔
🔸 ہلدی کولیسڑول لیول کم کرتی ہے۔
 ❣️ دل کی شریانوں کو کھولتی ہے۔
🧠 یاداشت کی کمزوری کو دور کر کے دماغ کو طاقت دیتی ہے۔
🔸 شوگر،جگر اور پتہ کے مریض ہلدی کا استعمال کرکے صحت مند زندگی گزار سکتے ہیں ۔
🔸 چہرہ کو خوبصورت بنانے والی کریموں میں ہلدی کا استعمال بہت زیادہ ہوتا ہے۔
🔸 ہلدی دانتوں کی صفائی کرتی ہے۔
 🔸 چہرے کے داغ دھبوں کے لیے بہت ہی مفید ہے۔
🔸 اگر آپ کے چہرے پر داغ دھبے ہے تو ہلدی کا پاوڈر اور صندل کی لکڑی کا پاوڈر ہم وزن لیکر اسمیں لیموں کا رس شامل کر کے کریم کی شکل بنا لیں اور چہرہ پر لگائیں اس پیسٹ کو 15 منٹ لگا رہنے دیں پھر چہرہ دھو لیں اس پیسٹ کو  ہفتہ میں 2 بار استعمال کر سکتے ہے لیموں کا رس ڈال کر جو آپ پیسٹ بنائے گے اسکو فریج میں آپ 14 دن تک رکھ سکتے ہے۔
🔸 ہلدی جسم کے اندر قوت مدافعت پیدا کرتی ہے۔
🔸 ذہنی پریشانی،ٹینشن،ڈپریشن،تناو کے لیے ہلدی کے پاوڈر کو بڑے سائز کے کیپسول لیکر اسمیں بھر لیں اور صبح و شام ایک ایک کیپسول لیں۔
 یہ کیپسول کھانا کھانے کے بعد کھانا ہے۔
 شوگر،جگر،معدہ،پتہ،پروسٹیٹ ،جلدی امراض میں مبتلا افراد ہلدی کا استعمال کیپسول کی شکل میں ہی کریں۔
🔸 ایسے افراد جو جوڑوں کے درد،کمر درد،یا ہر وقت تھکے ہوئے رہتے ہیں حاملہ خواتین،لیکیوریا کی شکار خواتین،ایسے مریض جنکا یورک ایسڈ زیادہ ہو،اعصابی کمزوری کے مریض ہلدی کا ایک کیپسول صبح،دوپہر،شام کھانے کے بعد استعمال کریں ۔
🔸 عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ جسم میں تکالیف شروع ہوتی ہے خواہ وہ دل کی ہو،پیشاب،معدہ،جگر اور آنکھوں کی سب کیلئے ہلدی کا استعمال بے حد مفید ہے۔
🔸 ہلدی فالج میں بھی مفید ہے۔
 🔸 جسم سے زہریلے مادوں کو خارج کرتی ہے۔
🔸 سوجن کو ختم کرتی ہے۔
🔸 ہلدی میں بروفن اور ڈسپرین سے زیادہ درد کم کرنے کی طاقت پائی جاتی ہے۔
🔸 اگر آپ رات کو سوتے وقت ایک کپ نیم گرم دودھ میں 1/2 چمچ ہلدی پاوڈر ڈال کر لیتے ہے تو آپ کو پر سکون نیند آئیگی اور آپ کو نیند کی گولیاں کھانے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔
🔸 چوٹ کی صورت میں 1 کپ دودھ میں 1 چمچ ہلدی ڈال کر نیم گرم لے تو دردیں محسوس نہیں ہونگی۔
 🔸 زخموں کوٹھیک کرنے کیلئے ہلدی کو ناریل یا بادام کے تیل میں مکس کر کے ایک پیسٹ بنا لیں اور اس پیسٹ کو زخموں پر لگائیں اس سے زخم جلدی ٹھیک ہونگے۔
🔸 ہلدی کا استعمال کرنے سے آپکی جلد وقتی طور پر زرد ہو جائیگی لیکن فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں کچھ دیر بعد خود ٹھیک ہو جائیگی۔
🔸 ہلدی کو ثابت گھر لا کر خود پسوائیں تاکہ خالص ہلدی کی خصوصیات اور افادیت سے بھر پور فائدہ اُٹھا سکیں۔
🍵 ہلدی کو استعمال کرنے کے لیےآپ اسکی چاہے Tea بھی بنا سکتے ہیں ۔ 👇🏻👇🏻
📝  ترکیب! 📝
 ڈیڑھ کپ پانی لیکر اسے اُبال لیں اور جب پانی اُبلنا شروع ہو تو پھر اسمیں 1/2 چمچ پسی ہوئی ہلدی ڈال دے جب پانی 1 کپ رہ جائے تو اسمیں ایک چمچ شہد ڈال کر پی لیں۔
⚖️  ہر چیز کا استعمال اعتدال میں کریں۔
❌ بازاری پسی ہوئی ہلدی میں کمیکل ہوتے ہے اس کے استعمال سے حتی الامکان اجتناب کریں۔
التماسِ دعا
اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وآلِ مُحَمَّدٍ

آدھے سر کے درد سے کیسے بچا جا سکتا ہے؟

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
‏السَّلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
آدھے سر کے درد کو درد شقیقہ بھی کہا جاتا ہے۔ اس کی وجہ سے انسان کام کرنے کی صلاحیت کھو بیٹھتا ہے اور کاموں میں تاخیر اور زندگی میں اکتاہٹ سی پیدا ہوجاتی ہے۔
سیدتی میگزین کے مطابق آدھے سر کا درد کسی دماغی فالج یا خون بہنے کی وجہ سے نہیں ہوتا۔ بلوغت سے قبل لڑکے اور لڑکیوں میں آدھے سرکا درد یکساں ہوتا ہے۔ عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ آدھے سر کے درد کی علامات بدلتی نہیں ہیں۔
اس کے علاوہ آدھے سر کا درد مائیگرین کی ایک قسم بھی ہے جو عورتوں کی ماہواری کے ساتھ منسلک ہوتی ہے۔
خواتین ماہواری سے پہلے، اس کے دوران اور بعد میں اس کا شکار ہوجاتی ہیں۔ عام طور پر حیض کی مدت ختم ہونے کے بعد یہ درد چلا جاتا ہے۔ دماغی امراض واعصابی نظام کی بیماریوں کی ماہر ڈاکٹر کیلن جادم کا کہنا ہے کہ آدھے سر کا درد پیشانی میں ہوتا ہے یا دائیں یا بائیں آدھے دماغ میں یا پھرآنکھوں کے گرد ہوتا ہے۔ جہاں درد ہوتا ہے وہ جگہ بھاری ہوجاتی ہے۔ اس کی علامات میں متلی وغیرہ آنا شامل ہے۔ آدھے سر کا درد ادویات سے کنٹرول ہوجاتا ہے البتہ ان گولیوں کا زیادہ استعمال خطرناک ہوتا ہے۔
 ٹیرامائن کا استعمال
آدھے سر کے درد کی وجوہات میں تیز روشنی، بلند آوازیں، مہک، کسی وقت کا کھانا چھوڑنا، بے خوابی اور وہ کھانا جس میں ’ٹیرامائن‘ شامل کیا گیا ہو، جیسے سویا ساس اور چٹنی۔ کچھ خواتین کو کھانے کی کچھ خاص قسموں جیسے تلی ہوئی اشیا سے سر درد ہوتا ہے، اس کے برعکس کچھ خواتین اسی کھانے سے ذرا متاثر نہیں ہوتیں۔
چار مراحل
آدھے سر کے درد کے چار مراحل ہیں: درد سے قبل، درد کا ابتدائی حملہ، درد کے دوران اور درد کے بعد۔
اس تناظر میں ڈاکٹر کیلن جادم ان مراحل کی وضاحت کرتی ہیں۔ ان کے مطابق مریض ان چار مراحل سے گزرتا ہے، ان میں آخری دو زیادہ خطرناک ہوتے ہیں۔
 ان مراحل کی تفصیل ذیل میں ہے:
1: درد سے قبل اس کے شکار افراد کو شدید تھکاوٹ ہوتی ہے اور بھوک بھی لگتی ہے۔ اس سے نجات کے لیے پین کلر استعمال کی جاتی ہیں، خصوصاً جب ماہواری کی وجہ سے یہ کیفیت ہو۔
2: درد کی ابتدا چند منٹ سے گھنٹے تک جاتی ہے۔ اگر یہ گھنٹے سے بڑھ جائے تو دماغ کو فالج ہو سکتا ہے۔ اس کی علامات یہ ہیں کہ مریض دیکھنے میں دشواری محسوس کرتا ہے، اسے کالے دھبے نظر آنا شروع ہوجاتے ہیں۔
3: درد شروع ہونے کے بعد مذکورہ بالا علامات زائل ہوجاتی ہیں۔
4: درد کے بعد مریض شدید تھکاوٹ اور غور و فکر کی صلاحیت میں کمی محسوس کرتا ہے۔
’بوٹوکس‘ سے علاج
درد شقیقہ کے علاج سے متعلق بہت ساری ترکیبیں ہیں۔ ڈاکٹر کیلن جادم نے ان کی تفصیلات بتائی ہیں۔
ایسی ادویات جو دیگر امراض کے علاج کے لیے استعمال کی جاتی ہیں۔ تاہم تجربات سے ثابت ہوا ہے کہ وہ آدھے سر درد کے لیے بھی فائدہ مند ہیں اور مریضوں کو راحت دیتی ہیں۔
اس کے علاوہ ایسے نئے علاج موجود ہیں جو خاص طور پر بیماری کو کم کرتے ہیں اور موثر نتائج دیتے ہیں، جیسا کہ ہر 6 ماہ میں ایک بار ’بوٹوکس‘ انجیکشن لگانا۔
 بچاؤ کے طریقے
اس کی روک تھام کے لیے ہر مریض کو سر درد کے محرکات کو دریافت کرنا چاہیے تاکہ ان سے بچا جا سکے۔
مثال کے طور پر اگر کسی خاص قسم کا کھانا سر درد کا سبب بنتا ہے تو اسے کھانے سے پرہیز کرنا چاہیے۔ اگر دن کے کھانے کی وجہ سے کسی کو سر کا درد ہوتا ہے تو وہ اوقات تبدیل کر لے اور مخصوص اوقات میں کھانا کھائے۔ اس کے علاوہ بیماری کو تیز کرنے والی بدبو سے بچنا، تناؤ پر قابو پانا اور زیادہ مقدار میں پانی پینا بھی آدھے سر کے درد سے بچاتا ہے۔
التماسِ دعا
اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وآلِ مُحَمَّدٍ

گھٹنوں کے درد سے نجات پانے کے گھریلو ٹوٹکے

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
‏السَّلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
 گھٹنوں میں درد رہنا ان دنوں ایک عام بات ہے۔ یوں تو گھٹنوں میں درد رہنے کی شکایت عموماً عمررسیدہ افراد کو رہتی ہے لیکن آج کل خوراک میں کیلشیم اور دیگر غذائی اجزا کی کمی کے باعث کم عمری میں بھی ہڈیاں اور جوڑ درد کرنے لگتے ہیں۔
مردوں سے زیادہ عورتیں اس تکلیف سے دو چار رہتی ہیں ۔ یہ درد گھٹنے کے کسی خاص حصے میں بھی ہو سکتا ہے اور پورے گھٹنے میں بھی ۔ان گھریلو ٹوٹکوں سے اس درد میں کافی حد تک راحت مل سکتی ہے ۔ خاص طور سے اگر درد ہلکی نوعیت کا ہو تو ان طریقوں کو ضرور آزما کر دیکھیں ۔
 سکائی
ہڈیوں کا درد دور کرنے کا سب سے پرانا اور آزمود ہ طریقہ درد والی جگہ کی سکائی کرنا ہے ۔ کسی ٹھنڈی چیز سے گھٹنوں کی سکائی کرنے سے اس جگہ نسوں میں خون کی روانی کم ہوجاتی ہے جس سے سوجن کم ہوجاتی ہے ۔ اس سے درد بھی کم ہو جاتا ہے ۔
1۔ ایک مٹھی برف کے کیوب لے کرانہیں ایک پتلے تولیئے میں لپیٹ لیں ۔
2۔ اس سے درد والی جگہ کی 10سے 20منٹ تک سکائی کریں۔
3۔ اس عمل کو دن میں 2سے3بار دہرائیں ۔
 سرکہ
دو کپ پانی میں دو چھوٹے چمچ سرکہ شامل کرلیں۔ اس سیال کو دن بھر میں تھوڑا تھوڑاکر کے پئیں ۔ اس ٹانک کے روزانہ استعمال سے گھٹنوں میں درد میں کمی واقع ہو جائے گی ۔
2۔ اس کے علاوہ گرم پانی کے ٹب میں ایک سے دو کپ سرکے کے شامل کرکے اس میں 30منٹ کے لیے گھٹنوں کو بھگونے سے بھی کافی فائدہ ہوتا ہے ۔
3۔ زیتون کے تیل کو سرکے کے ساتھ ہم وزن ملا کر اس کا گھٹنوں پر مساج کرنا مفید ہے ۔
 ادرک
1۔ ادرک کا ایک چھوٹا ٹکڑا لے کر اسے ایک کپ پانی میں 10منٹ کے لیے ابال لیں ۔اس چائے کو چھان کر اس میں تھوڑا سا شہد اور لیمبو کے چند قطرے ڈال کر پی لیں ۔ اس چائے کو دن میں 2سے 3بار پیا جا سکتا ہے ۔
2۔ادرک کے تیل سے گھٹنوں کی مالش بھی درد دور کرنے میں معاون ہو سکتی ہے ۔
 ہلدی
ایک چھوٹا چمچ پسا ہوا ادرک اور ایک چھوٹا چمچ ہلدی ایک کپ پانی میں ڈال کر 10منٹ کے لیے ابالیں ۔اسے چھان کر تھوڑا سا شہد شامل کریں۔ اس سیال کو دن میں دو بار استعمال کریں ۔
2۔ گرم دودھ میں ایک چھوٹا چمچ ہلدی اور تھوڑا سا شہد ڈال کر بھی گھٹنوں کا درد دود کرنے کے لیے پیا جاسکتا ہے ۔
 لیمبو
ایک سے دو لیمبو لے کر انہیں چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں کاٹ لیں ۔
2۔ان ٹکڑوں کو ایک ململ کے کپڑے میں باندھ لیں ۔اس پوٹلی کو تل کے گرم تیل میں تھوڑی دیر کے لیے بھگو دیں۔
3۔ پھر گھٹنوں پر رکھ کر 10سے15منٹ کے لیے چھوڑ دیں ۔
روزانہ صبح گرم پانی میں لیمبو کا عرق ڈال کر نہار منہ پینا گھٹنوں کے درد میں راحت دیتا ہے ۔
التماسِ دعا
اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وآلِ مُحَمَّدٍ

ہماری باڈی لینگویج ہمارے بارے میں کیا کہتی ہے؟

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
‏السَّلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
گفتگو ہماری شخصیت کا اہم پہلو ہوتی ہے لیکن ہماری باڈی لینگویج بھی ہماری شخصیت کو مختلف انداز سے پیش کرتی ہے، ماہرین کے مطابق مدمقابل ہماری کہی گئی آدھی بات کو باڈی لینگویج سے سمجھتے ہیں۔ زبان کی اہمیت وافادیت سے کسی کو انکار نہیں لیکن ایک زبان ایسی بھی ہے جو بدن بولی یا باڈی لینگویج کہلاتی ہے، یہ احساسات سے متعلق ہوتی ہے۔ باڈی لینگویج سے آج ہر کوئی واقف ہے اور اسے عالمی سطح پر تسلیم بھی کیا جا چکا ہے۔ انسانی جسم کا ہر عضو کچھ نہ کچھ کہتا ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ انسان کی آنکھیں بہت کچھ بتا دیتی ہیں جبکہ جسم کے اعضا بھی بہت کچھ کہہ جاتے ہیں۔باڈی لینگویج کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ جسمانی اعضا کی حرکات مختلف علاقوں اور ملکوں کے اعتبار سے مختلف ہوتی ہیں، تاہم بہت حد تک ان میں یکسانیت پائی جاتی ہے جس سے اس فن کو آسانی سے سمجھا اور سیکھا جا سکتا ہے۔
اختیارات اور باڈی لینگویج
بااختیار افراد کے لیے باڈی لینگویج کا استعمال بے حد اہمیت کا حامل ہے، جو افراد جسمانی اعتبار سے مضبوط ہوتے ہیں ان میں طاقت کا احساس اتنا ہی زیادہ ہوتا ہے۔ وہ اپنی اس طاقت سے واقف بھی ہوتے ہیں اور اس کا استعمال بھی مختلف طریقوں سے کرتے ہیں جیسا کہ وہ افراد اپنے بازو اور پاؤں زیادہ دراز کرتے ہیں۔ایسے افراد لاشعوری طور پر اپنی طاقت و قوت کے زیر اثر اکثر اوقات اپنے ہاتھ گردن کے پیچھے رکھ لیتے ہیں اور میز پر ٹانگیں رکھ کر بیٹھتے ہیں۔
 اشارے اور باڈی لینگویج
عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ اساتذہ باڈی لینگویج کا زیادہ استعمال کرتے ہیں، جو یاد رکھنے اور سوچنے میں کافی معاون ثابت ہوتا ہے، یعنی طلبا ان اشاروں کو یاد رکھ کر اپنے اساتذہ کا اصل مقصد سمجھ جاتے ہیں۔ بعض اوقات اس سے طلبا کی توجہ بھی بٹ جانے کا امکان ہوتا ہے تاہم اس سے یہ مطلب نہیں لیا جا سکتا کہ جو لوگ باڈی لینگویج کا استعمال نہیں کرتے وہ زیادہ مفید ثابت ہو سکتے ہیں۔
 باڈی لینگویج کی تاریخ
رومن اور قدیم یونانیوں نے باڈی لینگویج کے اشارے سمجھنے کی ابتدا کی اور اسے زبان کے طور پر سمجھنا شروع کیا۔
ارسطو اور بعض فلاسفرز نے اس حوالے سے اپنے مشاہدات بھی درج کیے ہیں جن میں مختلف شخصیات کے بارے میں مختلف طریقے درج کیے گئے ہیں۔
ابتدا میں رومنوں نے کافی پہلے اس بات کو سمجھ لیا تھا کہ محض منہ سے نکلنے والے جملے کے ساتھ ساتھ جو اشارے اور جسمانی حرکات ہوتی ہیں ان سے بھی بہت کچھ جانا اور سمجھا جا سکتا ہے۔
تعلیم میں باڈی لینگویج کی اہمیت
یہ بھی حقیقت ہے کہ اساتذہ بعض اوقات اپنے طلبا پر اثر انداز ہونے کے لیے مختلف طرح کی جسمانی حرکات کا استعمال کرتے ہیں تاکہ وہ اپنے طلبا کے معیار اور ان کی صلاحیتوں سے واقف ہو سکیں۔
 کام کے دوران باڈی لینگویج کی اہمیت
کام کے دوران یہ ضروری ہے کہ آپ اپنی باڈی لینگویج کا درست استعمال کریں، آپ کا انداز نشست و برخاست متوازن ہو اور کرسی پر سیدھی حالت میں بشاش طبیعت کے ساتھ بیٹھے ہوں۔ دوسروں کی بات کو توجہ سے سنیں اور اپنے چہرے کے اتار چڑھاؤ پر قابو رکھیں اور غصے کا فوری اظہار نہ کریں۔
 باہمی رابطے میں باڈی لینگویج کی اہمیت
باہمی رابطے کے لیے باڈی لینگویج انتہائی اہمیت کی حامل ہے اور اس کے ذریعے لمحوں میں وہ کچھ آپ دوسروں تک منتقل کر سکتے ہیں جو عام طور پر بول کر ممکن نہیں ہوتا۔ جیسے محض گھور کر دیکھنے سے آپ کا مدمقابل سمجھ جاتا ہے کہ اب مزید کچھ نہ کہا جائے۔
چہرے کے اتار چڑھاؤ اور ہاتھوں کا کھلنا اور سمٹنا مدمقابل کو بہت کچھ سمجھا جاتا ہے، جس سے بعض اوقات انسان لمبی بحث میں پڑنے سے بچ جاتا ہے اور آپ اپنا حقیقی مدعا بھی لمحوں میں دوسروں تک پہنچایا جا سکتا ہے۔
التماسِ دعا
اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وآلِ مُحَمَّدٍ

کھانسی کی وجوہات، اقسام اور نجات

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
‏السَّلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
لوگوں میں کھانسی، نزلہ و زکام اور بخار کی بیماریاں بڑھ رہی ہیں، جس کا علاج کرنے کےلیے کھانسی کی آواز کو سن کر اس کی وجوہات تک پہنچا جاتا ہے، جس سے علاج میں بہت مدد ملتی ہے۔کھانسی جیسی بیماری کی درجہ بندی کرنے کے بہت طریقے ہیں اس کا بہترین اور آسان طریقہ کھانسی کی آواز پر توجہ دینا اور جسم پر پڑنے والے اثرات کو نوٹ کرنا ہے۔ آئیے اپنے قارئین کو کھانسی سے نجات کے کچھ طریقے بتاتے ہیں لیکن اس سے پہلے کھانسی کی کچھ اقسام سے متعلق جان لیجیئے۔
کھانسی کی دو اقسام ہیں، ایک خشک کھانی اور دوسری تر کھانسی۔
 خشک کھانسی
خشک کھانسی عام طور پر سانس کی بیماریوں، جیسے نزلہ اور فلو کے بعد ہوتی ہے، جس کی وجوہات گلے میں بلغم کا نہ ہونا یا بہت کم مقدار میں ہونا ہے ایسی صورت میں گلا کھانسی کو روکنے میں ناکام رہتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ خشک کھانسی عموماً خود ہی ٹھیک ہوجاتی ہے لیکن اگر یہ دائمی ہوجائے تو اس کی دیگر علامات بھی ہوسکتی ہیں جیسے، دمہ، سینے میں جکڑن، سانس لینے میں دشواری اور گلے میں گرگراہٹ۔ دیگر علامات میں معدے کی تیزابیت ہیں، جو پیٹ سے گلے میں آجائے تو کھانسی کا باعث بنتی ہے اور پھیپھڑوں کا کیسنر اور ٹی بی کی بھی کھانسی کی وجہ بنتا ہے اور ایسی صورت میں بلغم کے ساتھ خون بھی آتا ہے۔
 طریقہ علاج
ماہرین کے مطابق گرم پانی پینے، یا کھانسی کا شربت استعمال کرکے خشک کھانسی کی تکلیف سے راحت مل سکتی ہے۔
 تر کھانسی
کچھ لوگ ایسی کھانسی کو سینے کی کھانسی کا نام دیتے ہیں، یہ کھانسی بلغم کے ساتھ آتی ہے، ایسی کھانسی عام طور پر انفیکشن کی وجہ سے ہوتی ہے، جیسے فلو، نزلہ یا سینے میں انفیکشن۔ جس شخص کے سینے میں انفیکشن ہو کھانسی کے ساتھ اس کا بلغم بھی نکلتا ہے جس میں کم مقدار میں سرخ خون ہوتا ہے جو خون پھیپھڑوں سے آتا ہے۔
 طریقہ علاج
کچھ لوگوں کو انسداد (او ٹی سی) کھانسی کی دوائیں، جیسے کھانسی کے سیرپ کے قطرے، سینے کی مالش اور درد سے نجات دلانے والی ادویات سے بھی راحت مل جاتی ہے۔ اگر بیکٹیریل انفیکشن کھانسی کا سبب بن جائے تو مریض کو اینٹی بائیوٹک کی ضرورت ہوسکتی ہے۔
التماسِ دعا
اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وآلِ مُحَمَّدٍ

گرمیوں میں سردر د سے کیسے بچیں؟

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
‏السَّلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
جوں جوں سورج کی تپش تیز ہوتی ہے، آنے والے دن گرم سے گرم تر ہوتے جاتے ہیں۔ موسم گرما میں ہمارے ملک کے کئی علاقوں میں پارہ چالیس ڈگری کے ارد گرد ہی مٹر گشت کرتا رہتاہے اور اسی حالت میں لوگوں کو اپنی ملازمت اور دیگر کاموں کے لیے سورج کی جھلستی شعاعوں میں نکلنا پڑتاہے۔ تمام تر حفاظتی اقدامات کے باوجو د اکثر لوگ گرم موسم کی شدت سے متاثر ہوتے اور سرد رد میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔ ایسا بظاہر گرمی سے ہونے والی تھکن کے باعث ہوتا ہے۔ اگرچہ گرمی خود سر درد کا باعث نہیں بنتی، لیکن یہ ایسے حالات کا سبب بن سکتی ہے جو سر درد کا باعث بن سکتے ہیں۔ گرم موسم میں سر درد سورج کی روشنی کا سامنا کرنے، بیرومیٹرک پریشر اور جسمانی سرگرمی کی وجہ سے بھی ہو سکتا ہے۔ نیند پوری نہ ہونے یا ایک وقت کا کھانا چھوڑنے سے بھی سردر د کی شکایت ہوسکتی ہے۔ جن لوگوں کو درد شقیقہ (میگرین) یا دوسرے لفظوں میں آدھے سر میں درد کی شکایت ہوتی ہے، وہ موسم گرما میں تیز دھوپ اور بلند درجہ حرارت کی وجہ سے سردرد کا زیاد ہ شکار ہوسکتے ہیں۔
 پانی کی کمی
چونکہ پانی ہمارے جسم کی اہم ترین ضروریات میں سے ایک ہے، اس لیے اگر یہ کم ہوجائے تو ہمارے لئے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ بہت سے لوگ صرف اس وقت پانی پیتے ہیں جب انہیں پیاس لگتی ہے، جو کہ ایک غلط طرزِ عمل ہے۔ گرمی میں بہت زیادہ پسینہ آنے سے جسم میں نمکیات اور پانی کی کمی ہونے لگتی ہے اور اس ڈی ہائڈریشن سے سردرد ہوجاتا ہے۔ پانی کی کمی سر درد اور درد شقیقہ دونوں کو متحرک کر سکتی ہے۔ موسمی حالات آپ کے سیرٹونن کی سطح میں تبدیلی کا سبب بھی بن سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ گرمی میں زیادہ کھانا بھی نہیں کھایا جاتا، اس لئے غذا کی کمی بھی سردرد کا باعث بن سکتی ہے۔
 سورج کا سامنا
سورج کی دھوپ براہ راست پڑنے سے سر درد یا درد شقیقہ متحرک ہوسکتا ہے۔ فوٹو فوبیا ایک اصطلاح ہے، جو روشنی کی غیر معمولی تکلیف اور حساسیت کو بیان کرنے کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ یہ ایک اعصابی علامت ہے جس میں آنکھ اور دماغ کے درمیان معلومات کی منتقلی شامل ہوتی ہے۔ آنکھ کا وہ حصہ جو دماغ تک روشنی پہنچاتا ہے آنکھ کے اس حصے سے مختلف ہوتا ہے، جو بصارت فراہم کرتا ہے۔ اس وجہ سے، ایک نابینا شخص کو بھی فوٹو فوبیا کی وجہ سے سر درد ہوسکتا ہے۔
 بیرومیٹرک پریشر
بیرومیٹرک پریشر ماحول کے اندر ہوا کے دباؤ کی سطح ہے۔ موسم گرما میں گرج چمک کے طوفان بیرومیٹرک دباؤ کی تبدیلیوں کی ایک عام وجہ ہیں۔ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ ماحولیاتی دباؤ میں معمولی کمی بھی درد شقیقہ یا سردرد کا باعث بن سکتی ہے۔
 ہارمونل تبدیلیاں
تپش کے احساس کا تعلق پیریمینوپاز (perimenopause) سے ہے اور یہ ایسٹروجن کی سطح میں تبدیلی کی وجہ سے ہوتا ہے۔ ایسٹروجن دماغ کے ایک حصے کے ساتھ کام کرتا ہے، جو جسم کے درجہ حرارت کو منظم کرنے میں مصروف ہوتا ہے۔ کم ایسٹروجن جسم کے درجہ حرارت کو ایک غیر آرام دہ حد تک گرم سطح تک بڑھا سکتا ہے، جس سے تپش کا احساس اور رات کو پسینہ آتا ہے۔
 جسمانی سرگرمی
جب موسم بہت زیادہ گرم ہو تو جسمانی سرگرمی سے سر درد ہو سکتا ہے، جس سے ہیٹ ایگزاہشن ہوجاتی ہے۔ یہ ایک ایسی حالت ہے جس میں بہت زیادہ پسینہ آتا اور نبض تیز ہوسکتی ہے۔ ایسی صورت میں جسم بہت زیادہ گرم ہوجاتا ہے اور خود کو ٹھنڈا نہیں کرسکتا۔
 علامات
گرمی میں سر درد کی علامات میں سر کے دونوں طرف ہلکے سے درمیانی شدت کا درد ہونا، جسمانی سرگرمی کے ساتھ سر درد بدتر ہونا اور مستقل مدھم سر درد ہونا شامل ہو سکتا ہے۔
 سردرد کا سدباب
گرمی کے سر درد کو روکنے میں مدد کرنے کا ایک طریقہ کافی مقدار میں پانی پینا اور گرم موسم کی سرگرمیوں سے وقفہ لینا ہے۔ ایک بار جب آپ کو احساس ہو جائے کہ آپ کو سر درد ہو رہا ہے، تو اس کے لیے اقدامات کریں تاکہ علامات مزید خراب نہ ہوں:
 ٹھنڈا ہونے اور آرام کرنے کے لیے جگہ تلاش کریں۔
 ہائیڈریشن کے لیے وقفے وقفے سے پانی اور ٹھنڈے مشروبات پئیں۔
 اگر اضافی مدد کی ضرورت ہو تو اپنے ہیلتھ کیئر فراہم کنندہ سے مدد طلب کریں۔
 ایسے پھل کھائیں جو میگنیشیم سے بھرپور ہوں، جیسے کیلا، انناس ، تربوز ، خوبانی وغیرہ۔
خوراک میں دہی اور مکھن کا استعمال بھی آپ کو سرد رد سے محفوظ رکھے گا۔
 اکثر لوگ گرمیوں میں مچھلی کے استعمال سے اجنتاب کرتے ہیں، تاہم سائنسی بنیادوں پر ایسا کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔ سامن مچھلی اومیگا تھری فیٹی ایسڈ سے بھرپور ہوتی ہے، اس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس کھانے سے آپ سردرد سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔
 دیگر احتیاطی تدابیر
سردرد کم نہ ہو رہا ہوتو کمرے کی روشنیاں بجھا دیں اور کوشش کریں کہ کمرے سے باہر کی آوازیں یا روشنی کمرے کے اندر نہ آئیں۔
 سونے کیلئے ہر ممکن طریقہ اپنائیں۔
سر درد دور کرنے کیلئے آپ آئس کیوبز بھی استعمال کرسکتے ہیں۔ ان آئس کیوبز کو ایک کاٹن کے کپڑے میں لپیٹ کر کر گردن اور سر کاآہستہ آہستہ مساج کریں۔
ایسی غذائوں کے استعمال سے پرہیز کریں جن کے بارے میں اندیشہ ہوکہ ان کے کھانے سے میگرین میں اضافہ ہوسکتا ہے، مثال کے طورپر کیفین یا چاکلیٹ وغیرہ۔
 میگرین ہونے کی صورت میں واکنگ، سوئمنگ یا سائیکلنگ کے ذریعے مدد لی جاسکتی ہے۔ ایکسر سائز میگرین کی شکایت دور کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
 روزمرّہ کے اسٹریس (ذہنی دباؤ) کو اپنے اُوپر حاوی نہ ہونے دیں، ایسی صورت میں آدھے سر کا درد بھی کم کیا جاسکتا ہے۔
 اگر درد کی شدت بہت زیادہ ہو تب سر کے گرد ایک بینڈ، جسے ہیڈ بینڈکہا جاتا ہے، باندھ لیں۔
 تیزدھوپ میں ہروقت آنکھوں پرسیاہ چشمہ لگائیں، رات کوتمام ڈیوائس یعنی ٹی وی، لیپ ٹاپ یا ٹیبلٹ وغیرہ بند کر کے بھرپور نیند لیں۔
التماسِ دعا
اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وآلِ مُحَمَّدٍ

Easy Ways To Get Rid Of Gray Hair

سفید بالوں سے نجات پانے کے آسان نسخے

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
‏السَّلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
آج کل کے لوگوں کا سب سے بڑا مسئلہ سفید بال ہیں، یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جس کی شکایت صرف بوڑھے افراد نہیں بلکہ اب نوجوان لڑکے لڑکیاں بھی کرتے نظر آتے ہیں۔ کیمیکلز سے بنے بازاری مصنوعات کا استعمال بالوں کی سفیدی تو دور کر دیتا ہے لیکن کچھ عرصے بعد وہی سفید بال دوبارہ آجاتے ہیں۔  ماہرین کا کہنا ہے کہ خوبصورت، سیاہ چمکدار بال صحت کی نشانی ہوتے ہیں اور جب بال سفید ہونا شروع ہوجائیں تو یہ ایک پریشانی کی بات ہے۔ 
سفید بال ہمیشہ کے لیے ختم کرنے کے چار آسان اور گھریلو نسخے ہیں جن کے ذریعے سفید بالوں سے نجات پائی جاسکتی ہے۔
 آلو کے چھلکے
آلو ایک ایسی سبزی ہے جس کا استعمال ہر گھر کے کچن میں تقریباً ہر روز ہوتا ہے۔ جہاں آلو کے بے شمار فوائد ہیں وہیں اس کے چھلکے بھی بہت سارے گھریلو نسخوں میں استعمال کیے جاتے ہیں۔
آلو کے چھلکوں کے فوائد میں ایک یہ بھی شامل ہے کہ یہ بالوں کا رنگ برقرار رکھنے میں قدرتی رنگ کا کام کرتے ہیں۔ اس کا استعمال فوراً بالوں کو کالا نہیں کر دیتا بلکہ یہ آہستہ آہستہ بالوں کو سفید سے کالا کرتا ہے اور اس میں کئی ماہ کا عرصہ بھی لگ جاتا ہے۔
آلو کو چھیلنے کے بعد تمام چھلکے ایک جگہ جمع کرلیں اس کے بعد انہیں 2 کپ پانی میں ڈال کر اچھی طرح پکالیں، تقریباً 10 منٹ پکانے کے بعد چولہا بند کردیں اور اسے ٹھنڈا ہونے کے لیے رکھ دیں۔ ٹھنڈا ہونے کے بعد اس کو بالوں میں لگالیں اور 30 منٹ کے لیے لگا رہنے دیں۔ اس کے بعد سادہ پانی سے سر دھولیں۔
 گھی
گھی کا استعمال صرف پراٹھے، حلوہ اور دیگر مزے دار چیزیں بنانے کے لیے نہیں ہوتا بلکہ گھی کا ایک کام بالوں کے رنگ کو برقرار رکھنا بھی ہے۔
گائے کے دودھ سے بنا گھی بالوں میں اچھی طرح لگالیں، جیسے تیل لگایا جاتا ہے۔ ایک گھنٹہ گھی کو بالوں میں لگا چھوڑ دیں اس کے بعد سر دھولیں، یہ نسخہ ہفتے میں دو مرتبہ دہرانے سے آپ کے بالوں کی سفیدی ہمیشہ کے لیے دور ہوجائے گی۔
 کافی
سفید بالوں سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے کافی ایک بہترین اور کامیاب dyeing agent ہے جس کا باقاعدگی سے استعمال ناصرف بالوں کا رنگ برقرار رکھتا ہے بلکہ بالوں کو صحت مند اور چمکدار بھی بناتا ہے۔
بالوں کی لمبائی کے حساب سے 2 سے 3 چمچے کافی کا پاؤڈر لیں (اس بات کا خیال رکھا جائے کہ جو کافی لی جارہی ہے اُس میں کوئی ذائقہ نہ ہو اور اس کا رنگ گہرا ہو) اس کو 100 سے 150 ملی گرام پانی میں مکس کرلیں۔ اس کے بعد اسے بوائل ہونے کے لیے رکھ دیں اور اس وقت تک پکائیں جب یہ مکسچر گاڑھا ہوجائے۔
چولہا بند کرنے کے بعد اس کو ٹھنڈا ہونے کے لیے رکھ دیں، ٹھنڈا ہونے کے بعد اسے سر میں لگائیں اور 45 منٹ کے بعد سر دھولیں۔
 آملہ
وٹامن سی سے بھرپور آملہ بالوں کے لیے بہترین ہے، یہ نا صرف بالوں کو کالا کرتا ہے بلکہ اس کا استعمال بالوں کو تیزی سے بڑھاتا ہے اور بال چمکدار اور گھنے بناتا ہے۔
آملہ پاؤڈر کو ناریل کے تیل میں شامل کرنے کے بعد اسے پکنے کے لیے رکھ دیں، جب یہ اچھی طرح پک جائے تو اسے ٹھنڈا ہونے کے لیے رکھ دیں اور پھر 30 سے 40 منٹ کے لیے بالوں میں لگا رہنے دیں۔ اس کے بعد سادہ پانی سے سر دھولیں۔ یاد رہے کہ صابن یا شیمپو کا استعمال بالکل نہیں کرنا۔
چار چمچے آملے کے پاؤڈر میں دو چمچ پانی اور ایک چمچہ لیموں کا رس شامل کرلیں، اس آمیزے کو اچھی طرح مکس کرکے پیسٹ بنالیں اور تقریباً ایک گھنٹے کے لیے اسے چھوڑ دیں۔ پھر اس پیسٹ کو بالوں میں اچھی طرح لگا کر 20 سے 25 منٹ تک لگا رہنے دیں اور اس کے بعد پانی سے اچھی طرح دھولیں۔
التماسِ دعا
اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وآلِ مُحَمَّدٍ

The best of life

زندگی کے بہترین گُر

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
‏السَّلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
ایک بوڑھا درزی اپنے کام میں مگن تھا کہ اس کا چھوٹا بیٹا دوکان میں داخل ہوا اور پرجوش آواز میں کہنے لگا بابا بابا میں نے اپنے درس کے ابتدائی قاعدے اچھی طرح یاد کر کے اپنے شیخ کو سنا دیے تھے انہوں نے مجھے امتیازی نمبروں کے ساتھ اگلی جماعت میں شامل کر لیا ہے۔ باپ نے خوش ہو کر بیٹے کا ماتھا چوما اور مبارک باد دی تو بیٹا کہنے لگا بابا آپ نے وعدہ کیا تھا کہ جب میں یہ قاعدے یاد کر لوں گا تو آپ مجھے زندگی گزارنے کا بہترین گُر سکھائیں گے بابا آج وہ وعدہ پورا کریں نا . بوڑھے درزی نے کہا ہاں میرے بیٹے مجھے اچھی طرح یاد ہے میں ذرا کام سے فارغ ہو جاؤں تو پھر تمھیں کچھ حکمت کی باتیں نصیحت کرتا ہوں تم ایسا کرو ذرا وہ قینچی تو مجھے پکڑانا بیٹے نے باپ کو قینچی پکڑائی , تو بوڑھے درزی نے قینچی کے ساتھ ایک بڑے کپڑے کو چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں کاٹنا شروع کر دیا کپڑا کاٹنے کے بعد قینچی کو زمین پر رکھے جوتوں میں پھینک دیا پھر سوئی اٹھائی اس میں دھاگہ ڈالا اور ان ٹکڑوں کو ایک دوسرے کے ساتھ جوڑ کر خوبصورتی سے سینے لگا ٹکڑوں کو ایک دوسرے کے ساتھ سی کر خوبصورت لباس میں بدلا اور سوئی کو سر پر بندھے عمامے میں لگا دیا پھر بچ جانے والے دھاگے کو جیب میں ڈال لیا .درزی کا بیٹا حیرانی سے یہ سب دیکھ رہا تھا اس سے رہا نہ گیا تو پوچھنے لگا بابا آج تو آپ نے عجیب کام کیے ہیں جو میں نے پہلے نہیں دیکھے تھے مہنگی قینچی کو زمین پر جوتوں میں اور سستی سوئی کو سر پر عمامے میں ایسا کیوں کیا ؟ اس کا درزی باپ مسکراتے ہوئے کہنے لگا بیٹا سنو میرے پاس وہ بڑا کپڑا ایک خاندان کی مانند تھا جس کو قینچی نے چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں بانٹ دیا تھا تو قینچی اس شخص کی مثال ہے جو آپس میں مربوط و مضبوط رشتوں میں دراڑیں ڈال کر انہیں الگ ہونے پر مجبور کر دیتا ہے ,سوئی کی مثال اس شخص کی ہے جو ان رشتوں کو دوبارہ ایک دوسرے کے ساتھ جوڑتا رہتا ہے اور دھاگے کی مثال ایک مدد گار کی ہے جو اگر سوئی میں نہ ہو تو وہ سی نہیں سکتی ,اب میرے بیٹے تم نے زندگی بھر اس نصیحت کو یاد رکھنا ہے کہ بظاہر قیمتی دکھائی دینے والے لوگ جو رشتوں کو فرقہ فرقہ کرنے والے ہیں ان کی جگہ قینچی کی مانند جوتیوں میں ہے اور ہمیشہ جوڑنے والے لوگ جو سوئی کی طرح بظاہر عام سے کیوں نہ دکھائی دیں انہیں ہمیشہ عزت و احترام سے سر پر بٹھا کر رکھنا ,میرے بیٹے میری آخری نصیحت تم نے دیکھا کہ میں نے کام نمٹا کر دھاگے کو جیب میں رکھ لیا تھا اس سے مراد ہمیشہ اس بات کا خیال رکھنا کہ جب بھی کوئی کام کرنے کا ارادہ ہو تو آس پاس اپنے مدد گار مخلص دوست ضرور رکھنا
التماسِ دعا
اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وآلِ مُحَمَّدٍ

Maintain eye health and attractiveness but how

آنکھوں کی صحت اور دلکشی برقرار رکھیں لیکن کیسے

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
‏السَّلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
جسمانی صحت کے ساتھ ساتھ آنکھوں کا حسن برقرار رکھنے کے لیے صحت کی حفاظت بھی نہایت ضروری ہے آنکھوں کو خاص توجہ کی ضرورت ہوتی ہے اورانہیں سجانے کے لیے محض بناو سنگھار ہی کافی نہیں کتنی ہی خواتین آنکھوں کی صحت کا خیال نہیں رکھتیں آنکھوں قدرت کا وہ عطیہ ہیں جن سے ہم دنیا کے باکمال جلووں کو دیکھ سکتے ہیں اگر ان میں کسی قسم کا انفیکشن یا خرابی پیدا ہو جائے تو پوری شخصیت میں۔کسی قسم کا رسک بصارت میں کمی یا اس سے محرومی کا باعث بن سکتا ہے
آنکھوں کی حفاظت کیسے کی جائے:
بصارت قائم رکھنے اور آنکھوں کے گرد حلقے ختم کرنے کے لیے چند گھریلو نسخے درج ذیل ہیں
کھیرے کے اوپر والا کڑوا حصہ کاٹ کر باقی کھیرے کا چھلکا اتار کر اس کا گودا کچل کر باریک کر لیں اور اس گودے کو دو چھوٹے کپڑوں میں علیحدہ علیحدہ پوٹلی بنا کر ان کو آنکھوں پر رکھ کر آنکھیں بند کر کے پندرہ منٹ تک سکون سے لیٹی رہیں اس کے بعد پوٹلیاں ہٹا کر آنکھیں کھول کر قدرے جھپکائیں اس عمل۔سے آنکھوں کو سکون ملے گا
آئینے کے سامنے کھڑے ہو کر اپنے عکس کو دیکھتے ہوئے پانچ منٹ تک مسلسل پلکیں جھپکائیں اس سے آنکھوں کو سکون ملتا ہے
 سیاہ حلقوں کے لیے :
تازہ۔گاجر کدو کش کر کے انڈے کی زردی اس میں ملا کر حلقوں کے اطراف میں مالش کریں مالش کا۔رخ باہر سے اندر کی جانب کریں اگر حلقے زیادہ گہرے ہوں تو یہ عمل۔دن میں دو مرتبہ کریں اس کے علاوہ دودھ کی بالائی لے کر اس میں روغن بادام ملا کر اوپر والے طریقے سے دن میں دو مرتبہ مالش کریں
 آنکھوں کی صفائی کے لیے :
 ایک کھلے منہ کے برتن میں ٹھنڈا پانی لے کر اس میں تھوڑا سا عرق گلاب ملا کر آنکھوں کو اس پانی سے دھوئیں پانی کا۔چھنٹا مار کر پتلیوں کو چاروں طرف گھمائیں اس عمل سے آنکھوں کے گرد جمی ہوئی میل گرد صاف ہو جائے گی اور گھٹن دور ہوجائے گی یہ عمل صبح شام دہرائیں
التماسِ دعا
اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وآلِ مُحَمَّدٍ

بالوں کو گرنے سے بچانے کے لیے کون سے تیل استعمال کرنا چاہئیں؟

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
‏السَّلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
 گھنے بال انسانی شکل وصورت میں خوبصورتی اور کشش میں اضافہ کرتے ہیں، اس کے برعکس بالوں کا گرنا، کم ہونا یا گنجا پن مردوں کے لیے  پریشانی کا باعث بنتا ہے۔ بالوں کو گرنے سے بچانے کے لیے اب متعدد علاج ہیں اسی طرح مارکیٹ میں کئی اچھے تیل بھی دستیاب ہیں۔ بال گرنے کے علاج کے متعلق بات کرنے سے قبل ہم ان کے گرنے یا کمزور ہونے کی وجوہات کے بارے میں گفتگو کرتے ہیں۔ ان وجوہات کا خلاصہ نفسیاتی دباؤ، ہارمونل عدم توازن، غذائیت کی کمی، آلودگی، الرجی، بالوں کے لئے غیر صحت بخش مصنوعات کا استعمال، ناقص دیکھ بھال، جینیاتیات، کچھ دوائیں اورعمر کا بڑھنا ہے۔ مذکورہ وجوہات  کی وجہ سے بال گرتے ہیں اور یہ کم نظر آنے لگتے ہیں۔ لہذا بالوں کو بہتر کرنے کے لیے اچھے تیل کا استعمال کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ لیکن اگر ان ہدایات پر عمل کے بعد آپ کے بالوں کی حالت بہتر نہیں ہوتی ہے تو اس پریشانی کا پتہ لگانے اور علاج کرنے کے لیے اپنے ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
بالوں کی افزائش کو متاثر کرنے والے عوامل
بڑھاپے اور ہارمونل تبدیلیاں کی وجہ سے کچھ مردوں کو بالوں کے جھڑنے کا مرض لگتا ہے، اسی طرح  بعض اوقات یہ مردانہ طرز کے گنجا پن کی طرف جاتا ہے۔
تناؤ، جذباتی یا جسمانی صدمے اور اضطراب سے بھی سے مردوں  کے بال جھڑ جاتے ہیں۔
باندھ کر بالوں کو کھینچنے سے بھی بال گرتے ہیں اس کو ٹریکشن ایلوپیسیا کہا جاتا ہے۔
ایلوپیسیا ایریٹا ایک ایسی بیماری ہے جس میں آپ کا جسم آپ کے بالوں کے follicles پر حملہ کرتا ہے، جس سے بالوں کا نقصان ہوتا ہے۔ زندگی میں 100 لوگوں میں سے 2 افراد اس بیماری کا شکار ہوتے ہیں۔
موروثی بیماریوں کا بھی بالوں کے گرنے میں بڑا کردار ہوتا ہے، اس لیے کہ آپ کی جینیات میں اس بیماری کے اثرات موجود ہوتے ہیں جو آپ کے بالوں کو نقصان پہنچاتے ہیں۔
کیموتھراپی اور کچھ دواؤں کے اثر سے بھی بال گرتے ہیں۔
غذائیت ایک بہت بڑا عنصر ہے جو آپ کے بالوں اور جسم کو متاثر کرتا ہے۔ اگر آپ کو مناسب غذا نہیں ملتی ہے تو اس سے آپ کے بالوں کی کثافت پر منفی اثر پڑسکتا ہے۔ کافی آرام نہ لینے سے بالوں کے صحت مند اضافے میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے، اور آپ کے سر سے خون اور آکسیجن کی فراہمی بھی کم ہو جاتی ہے۔ یہ تمام عوامل آپ کے سر کے بال جھڑنے کا سبب بن سکتے ہیں، جو آگے چل کر گنجا پن کی شکل اختیار کرلے گا۔ لیکن کچھ  احتیاط سے اس پر قابو بھی پایا جا سکتا ہے۔
 آپ اگر قدرتی اشیاء کا استعمال اور کچھ اچھے تیلوں کا استعمال شروع کر دیتے ہیں تو مثبت تبدیلی آ سکتی ہے۔ اس کے لیے آپ کو ان تجاویز پر عمل کرنا چاہیے۔
قدرتی طریقوں کے مطابق بالوں کو گاڑھا کرنے والے بہترین تیل
اگر آپ کے ہلکے بال ہیں تو  آپ کو مہنگے علاج اور مصنوعات پر پیسہ خرچ کرنے کی ضرورت نہیں ہے ، کیونکہ بہت سارے قدرتی علاج موجود ہیں جو آپ کے گھنے اور چمکدار بال بنانے میں مدد دے سکتے ہیں، لیکن چونکہ یہ قدرتی علاج ہیں، لہذا بہترین نتائج حاصل کرنے کے لیے آپ کو صبر اور سنجیدگی سے عمل کرنا ہوگا۔ بادام کا تیل فیٹی ایسڈ اور میگنیشیم سے بھرپور ہوتا ہے۔ ایوکوڈو آئل پروٹین سے بھرپور ہوتا ہے جو بالوں کو پٹک سے بچاتا ہے۔ ایلو ویرا آئل سر میں نمی پیدا کرتا ہے اور رطوبت کو بحال کرتا ہے، اس  سے بالوں کی پرورش اور نشوونما ہوتی ہے۔ جوجوبا آئل ایک ایسا تیل ہے جو جلد اور بالوں کو نمی بخشتا ہے اور ان کا علاج کرتا ہے۔ مرچ کے تیل میں انتہائی مرتکز غذائی اجزا خون کی گردش کو بڑھانے میں مدد کرتے ہیں۔ کدو کے بیجوں کے تیل سے مردوں کے گنجا پن کا علاج کیا جاتا ہے، کیونکہ یہ اور دیگر غذائی اجزا سے مالا مال ہوتا ہے جو الپوسیہ (موروثی الپوسیہ بیماری) کا علاج کرتے ہیں ۔ روزاریری آئل اینٹی آکسیڈینٹ سے بھرا ہوا ہوتا ہے جو کمزور بالوں کو روکنے کے لئے مفید ہے، اور کمزور بالوں کو مضبوط  کرنے کا سبب  بنتا ہے۔ چائے کے درخت کا تیل اینٹی بیکٹیریل اور اینٹی فنگل خصوصیات کا حامل ہوتا ہے جو داڑھی اور ٹھوڑی کے مسائل کے حل سبب بنتا ہے۔ زیتون کا تیل قدرتی طور پر بالوں کو گھنا کرنے کا ایک آسان ترین طریقہ ہے۔ اپنے بالوں کو گرم زیتون کے تیل سے مالش کریں اور کم از کم 30 سے ​​45 منٹ تک اس پر چھوڑیں۔ ارنڈی کا تیل بالوں کو اچھی طرح سے لفافہ کرتا ہے اور گرنے سے بچاتا ہے۔ اس کے علاوہ اس میں وٹامن ای اور فیٹی ایسڈ کی اعلی مقدار ہوتی ہے جو بالوں کی افزائش کوبڑھاتی  دیتی ہے۔ ان مشوروں پر عمل کریں اور بالوں کو بچانے کے لیے بہترین تیل کا انتخاب کریں جو آپ کے لئے مناسب ہے، آپ کو ہفتوں کے اندر اپنے بالوں کی ساخت اور موٹائی میں بہتری محسوس ہوگی۔ تاہم  اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ کی پریشانی جاری ہے اور آپ کو مثبت نتائج نہیں مل پاتے ہیں تو آپ کو طبی مدد طلب کرنی چاہیے۔
التماسِ دعا
اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ

مسوڑھوں کی سوجن دور کرنے کے بیس ٹوٹکے

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
‏السَّلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
 مسوڑھے سوج جاتے ہیں ۔بڑوں میں کسی تیز دوا مثلاًپارہ وغیرہ کے کسی مرکب کوبے احتیاطی سے استعمال کرنے ، خون کی خرابی ،دانت ہلنے یا مسوڑھو ں کی رگیں کمزور ہوجانے کے سبب مسوڑھوں پر سوجن آجاتی ہے۔یہ سوجن پہلے مسوڑھوں اور پھر پورے منہ میں دکھن کی وجہ بنتی ہے ۔اس مسئلہ کے حل کیلئے چند تجاویز درج ذیل ہیں جو آپکو اس تکلیف سے نجات دلانے میں معاون کردار ادا کرسکتی ہیں:
۔ اگر بچوں کو دانت نکلنے کی تکلیف سے ورم ہوگیا ہوتوشہد میں تھوڑاسا نمک ملائیں اور روزانہ مسوڑھوں پر ملیں تاکہ دانت جلدی نکل آئیں۔اسکے علاوہ سہاگہ شہد میں ملاکر مسوڑھوں پر ملنے سے سوجن دور ہوجاتی ہے۔
۔ اگر بڑوں میں کسی خرابی کے باعث مسوڑھوں پر ورم ہوتو اسکا علاج کروائیں۔ دانت اگر ہلنے لگے اور اس نے جڑ چھوڑ دی ہو تو دانت نکلوادیں۔
۔ کسی تیز دوا یا پارہ کے استعمال سے سوجن ہو تو ایسی دوا ترک کردیں۔
۔ اگر محض مسوڑھوں کی رگوں کے کمزور ہوجانے کی وجہ سے سوجن ہو تو ان کے لیے خاص قسم کے مرہم لگانے کا مشورہ دیا جاتا ہے ۔ اس کے علاہ پھٹکری چھ ماشہ باریک پیس کر ایک بوتل پانی میں ملا کر اس سے کلیاں کروائیں۔ یہ ورم دور کرنے میں بے حد مفید ہے۔
۔ گلِ بابونہ، اکلیل الملک،تخم کتان، تخم حلبہ،چھ چھ ماشہ ہم وزن لے کر پانی میں جوش دے لیں پھر اس سے کلیاں کریں ۔
۔ سہاگہ بریاں، مازوسبز، کباب چینی ان تینوں اجزاء کو دو ،دو ماشہ ہم وزن لے کرکوٹ کر چھان لیں اور اس منجن کو مسوڑھوں پر ملیں۔اسکے ساتھ ساتھ پوست درخت سرس، اور پوست درخت جھر بیری دو دو تولہ ہم وزن لے کر پانی میں جوش دے کر اس سے کلیاں کرائیں۔
۔ سفون پوست مغیلان یا سنون کلاں یا سنون ضمادی میں سے کوئی ایک حسبِ ضرورت مسوڑھوں پر ملنا مفید ہے۔
۔ مہندی کے پتے لے کر انکو پانی میں چائے کی مانند ابال کر چھان لیں ۔اس پانی سے دن میں تین سے چار مرتبہ کلیاں کرنے سے آرام آئے گا۔اگر اس پانی میں تھوڑی مقدار میں پھلوں کا سرکہ ملادیں تو اسکے فوائد میں خاطر خواہ اضافہ ہوجائے گا۔
۔ کلونجی کو توے پر جلاکر راکھ بنالیں ۔اس راکھ کو سرکہ میں حل کرکے منہ کے اندر لگالیں مسوڑھوں کی سوجن ، کیڑالگنے اور دانت کے درد میں بھی یہ نسخہ اکسیر ہے۔سرکہ آپکے مسوڑھوں پر لگے گا لیکن بعد میں فائدہ ہوجائے گا۔اگر آپ تکلیف سے بچناچاہیں تو ابتداء میں مہندی والے پانی میں سرکہ ملا کر ایک سے دو دن استعما ل کرلیں۔ اسکے بعد کلونجی والا فارمولا استعمال کریں۔
۔ مسوڑھو ں پر شہد سے ہلکی مالش کرنے سے آرام آجاتاہے۔
۔ مسوڑھوں کی سوجن ،وٹامن سی کی کمی کی وجہ بھی ہوسکتی ہے اسکے لئے سنگترے کے رس میں شہد ملاکر استعمال کریں ۔وٹامن سی مسوڑھوں کو مختلف امراض سے محفوظ رکھتاہے۔
۔ برگِ مہندی پچاس گرام،صعتر فارسی پندرہ گرام ، مرمکی دس گرام ان سب کو تین گلاس پانی میں دس منٹ ہلکی آنچ پر پکانے کے بعد چھان لیں اور اسے استعمال کریں ، صعتر فارسی ایک جراثیم کش دوائی ہے ۔مرمکی اور صعتر فارسی منہ کی بیماریوں میں تجویز کی جاتی ہے۔ان تمام چیزوں کا جراثیم کش ہونا ایک مسلمہ حقیقت ہے۔
۔ جامن کی چھال کا جوشاندہ بنا کر اس سے کلیاں کرنے سے افاقہ ہوتاہے۔
۔ زیتون کا پھل اور اسکے پتوں کارس نکال کر اس قدر پکائیں کہ وہ شیرے کی مانند گاڑھا آمیزہ بن جائے ۔اسی آمیزے میں تھوڑاسا پانی شامل کرکے کلیاں کرنے سے مسوڑھوں کی سوجن دور ہوجاتی ہے اور مسوڑھوں میں مضبوطی پیداہوتی ہے۔
۔ نیم کے پھولوں کو پانی میں جوش دے کر ان سے غرارے کریں ،مسوڑھے مضبوط ہوتے ہیں۔
۔ انار کے پھول سکھا کر باریک پیس لیں صبح شام منجن کی طرح لگائیں ۔
۔ جامن کی چھال کو خشک کرکے باریک پیس کر چھان لیں اور صبح شام بطور منجن مسوڑھوں پر مل کر پانی سے صاف کرلیں۔
۔ سبز پوست اخروٹ مسوڑھوں پر ملنے سے آرام آجاتاہے۔اس سے مسوڑھے مضبوط بھی ہوتے ہیں۔
۔ بعض دفعہ بادی کے مرض کے باعث مسوڑھے سوج جاتے ہیں۔داڑھ کے نیچے ادرک کا ٹکڑا رکھ کر چبالیں اور اسے گال کے اندر دبالیں اسطرح مسوڑھوں سے بادی پانی خارج ہوجاتاہے اورسوجن کم ہو جاتی ہے ۔
۔ کیکر کا کوئلہ ،لے کر باریک پیس کر رکھ لیں صبح و شام منھ دھونے سے پہلے انگلی سے آہستہ آہستہ ملیں اس سے مسوڑھوں کی سوجن دور ہوجائے گی۔
التماسِ دعا
اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وآلِ مُحَمَّدٍ



 

Comments